ملکی تاریخ میں پہلی بار  ’’فری انرجی مارکیٹ پالیسی‘‘کے نفاذکااعلان

وفاقی وزیر توانائی سردار اویس احمد خان لغاری نے 24 جولائی 2025 کو اعلان کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار “فری انرجی مارکیٹ پالیسی” آئندہ دو ماہ میں اپنے حتمی نفاذ کے مرحلے میں داخل ہو جائے گی۔ اس پالیسی کے تحت حکومت کی جانب سے بجلی کی خریداری کا سلسلہ مستقل طور پر ختم ہو جائے گا، اور بجلی کی آزادانہ تجارت ممکن ہوگی۔

اہم تفصیلات:

  • پالیسی کا مقصد:
  • فری انرجی مارکیٹ پالیسی کے ذریعے بجلی کی مارکیٹ کو لبرلائز کیا جائے گا، جس سے صارفین براہ راست بجلی فراہم کرنے والوں سے معاہدے کر سکیں گے۔
  • اس سے نجی شعبے کی حوصلہ افزائی ہوگی، اور حکومتی سبسڈیز پر انحصار کم ہوگا۔
  • بجلی کی قیمتوں میں مسابقت اور شفافیت بڑھے گی، جو صارفین کے لیے ممکنہ طور پر لاگت میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
  • سی ٹی بی سی ایم (CTBCM):
  • Competitive Trading Bilateral Contract Market (CTBCM) ماڈل کے تحت یہ پالیسی نافذ کی جائے گی۔
  • اس ماڈل سے بجلی کی پیداوار، ترسیل، اور تقسیم کے شعبوں میں نجی کمپنیوں کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت ملے گی۔
  • صارفین، خاص طور پر صنعتی اور کمرشل سیکٹرز، اپنی پسند کے بجلی فراہم کنندگان سے معاہدے کر سکیں گے۔
  • حکومتی کردار:
  • حکومت بجلی کی خریداری کے بجائے صرف ریگولیٹری فریم ورک فراہم کرے گی۔
  • نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (NEPRA) اس پالیسی کے نفاذ اور نگرانی کی ذمہ دار ہوگی۔
  • عالمی بینک کی حمایت:
  • وفاقی وزیر نے عالمی بینک کے ایک اعلیٰ سطحی وفد سے ملاقات کے دوران یہ اعلان کیا، جس کی قیادت عالمی بینک کے ریجنل نائب صدر عثمان ڈیون کر رہے تھے۔
  • عالمی بینک نے پاکستان کی توانائی اصلاحات، نیٹ میٹرنگ پالیسی، نجکاری، اور سرمایہ کاری کے مواقع کو سراہا اور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
  • نیٹ میٹرنگ اور نجکاری:
  • وزیر نے بتایا کہ نیٹ میٹرنگ پالیسی کو بہتر بنایا جا رہا ہے تاکہ شمسی توانائی کے صارفین کو زیادہ فوائد مل سکیں۔
  • بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (DISCOs) کی نجکاری کو تیز کیا جا رہا ہے، جس سے کارکردگی بڑھے گی۔
  • سرمایہ کاری کے مواقع:
  • اویس لغاری نے کہا کہ پاکستان کی پالیسی نجی شعبے کے فروغ اور شفافیت کی طرف ہے، اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو اس میں شراکت دار بننے کی دعوت دی گئی۔
  • توانائی کے شعبے میں نئی سرمایہ کاری سے روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور گردشی قرضے کے مسئلے پر قابو پایا جائے گا۔

عوامی اور ماہرین کا ردعمل (ایکس پر مبنی):

  • مثبت ردعمل: کئی صارفین نے اسے ایک انقلابی قدم قرار دیا، جو بجلی کے شعبے میں حکومتی اجارہ داری ختم کرے گا اور صارفین کو سستی بجلی تک رسائی دے گا۔
  • تحفظات: کچھ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا کہ نجی کمپنیوں کی شمولیت سے ابتدائی طور پر قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور غریب صارفین کے لیے سبسڈی کا نظام واضح کرنے کی ضرورت ہے۔
  • عملی چیلنجز: ایکس پر صارفین نے سوال اٹھایا کہ کیا موجودہ ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر اس پالیسی کو سہارا دے سکے گا، کیونکہ گرڈ کی حالت اب بھی ناقص ہے۔

سیاق و سباق:

  • پاکستان کا توانائی کا شعبہ طویل عرصے سے گردشی قرضوں، بجلی کی چوری، اور ناکارہ ڈسٹری بیوشن سسٹم سے متاثر ہے۔
  • حالیہ برسوں میں، شمسی توانائی اور قابل تجدید ذرائع پر توجہ بڑھی ہے، لیکن بجلی کی پیداواری لاگت اور حکومتی سبسڈیز معیشت پر بوجھ ہیں۔
  • فری انرجی مارکیٹ پالیسی اسی تناظر میں ایک اہم اصلاح ہے، جو عالمی ماڈلز (جیسے یورپ اور آسٹریلیا کی توانائی مارکیٹس) سے مستعار لی گئی ہے۔

سفارشات:

  • صارفین کے لیے: نیٹ میٹرنگ یا شمسی توانائی کے اختیارات پر غور کریں، کیونکہ نئی پالیسی اسے مزید فروغ دے گی۔
  • سرمایہ کاروں کے لیے: توانائی کے شعبے میں نئے مواقع، خاص طور پر قابل تجدید توانائی اور ٹرانسمیشن میں، سرمایہ کاری کے لیے تیار رہیں۔
  • حکومتی اقدامات کی نگرانی: پالیسی کے نفاذ کے مراحل اور اس کے صارفین پر اثرات کے بارے میں NEPRA یا وزارت توانائی کی ویب سائٹس سے تازہ معلومات حاصل کریں۔

Facebook Comments Box