اسٹیٹ بینک کی طرف سے 9 ارب ڈالر خریدے جانے کاانکشاف

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP) نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کے لیے 2024 میں مقامی مارکیٹ سے ریکارڈ 9 ارب ڈالرز خریدے، جو کہ ایک تاریخی اقدام ہے۔ یہ انکشاف گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے پارلیمنٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی کے اجلاس میں کیا۔

اہم تفصیلات:

  • خریداری کا مقصد: اسٹیٹ بینک نے یہ ڈالرز مقامی ایکسچینج مارکیٹ سے خریدے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط کیا جائے اور معاشی استحکام کو یقینی بنایا جائے۔ اس سے روپے کی قدر کو مستحکم رکھنے اور مہنگائی کے دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملی۔
  • رقم اور مدت: جنوری سے دسمبر 2024 تک 9 ارب ڈالرز کی خریداری کی گئی، جو آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالرز کے قرض پیکج سے بھی زیادہ ہے۔ اس کے لیے تقریباً 2.5 ٹریلین روپے خرچ کیے گئے۔
  • ذخائر کی صورتحال: اس خریداری کے نتیجے میں دسمبر 2024 تک اسٹیٹ بینک کے زرمبادلہ ذخائر 11.7 ارب ڈالرز تک پہنچ گئے، جو اعلیٰ معیار کے ہیں کیونکہ یہ مارکیٹ خریداری پر مبنی ہیں۔ گورنر جمیل احمد نے بتایا کہ اس اقدام سے ذخائر 3 ارب ڈالرز سے نیچے گرنے سے بچ گئے، جو مہنگائی کو مزید بڑھا سکتا تھا۔
  • معاشی اثرات:
  • روپے کی قدر: ماہر معاشیات اشفاق یوسف تولا کے مطابق، اس خریداری سے روپیہ 40-45 روپے فی ڈالر کم قیمت پر ہے، جس سے کم از کم 5 فیصد مہنگائی بڑھی۔ تاہم، اس کے بغیر معاشی حالات مزید خراب ہو سکتے تھے۔
  • قرضوں کی ادائیگی: 2024-25 کے مالی سال کے پہلے نصف میں 5.7 ارب ڈالرز کے قرضوں کی ادائیگی کے باوجود ذخائر 12 ارب ڈالرز کے قریب رہے۔ اگلے نصف میں 4.6 ارب ڈالرز کی مزید ادائیگی متوقع ہے، لیکن 16 ارب ڈالرز کے قرضوں کو رول اوور کرنے کی توقع ہے۔
  • عوامی اور سیاسی ردعمل:
  • سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ڈالر کی خریداری بند کرنے سے روپیہ مضبوط ہو سکتا ہے، لیکن گورنر نے وضاحت کی کہ یہ خریداری دن کے اختتام پر ہوتی ہے، جس سے مارکیٹ کی قیمتیں متاثر نہیں ہوتیں۔
  • ایکس پر صارفین نے اس اقدام پر مخلوط ردعمل دیا۔ کچھ نے اسے معاشی استحکام کے لیے ضروری قرار دیا، جبکہ کئی نے ڈالر کی مصنوعی قلت اور مہنگائی بڑھنے پر تنقید کی۔

تناظر:

  • آئی ایم ایف پروگرام: یہ خریداری آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالرز کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلیٹی (EFF) پروگرام کے ساتھ ہوئی، جس کے تحت پاکستان کو سخت شرائط پر قرض مل رہا ہے۔
  • دیگر امداد: متحدہ عرب امارات نے 2 ارب ڈالرز کے قرض کو رول اوور کرنے کا وعدہ کیا ہے، جو زرمبادلہ کے دباؤ کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔
  • معاشی اشاریے: 2024-25 میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس 2.1 ارب ڈالرز رہا، جو 22 سال کی بلند ترین سطح ہے۔ ترسیلات زر 38 ارب ڈالرز تک پہنچیں، جبکہ برآمدات میں 7.4 فیصد اضافہ ہوا۔

تجزیہ:

  • اس اقدام سے پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر کو عارضی استحکام ملا، لیکن طویل مدتی معاشی چیلنجز جیسے قرضوں کی ادائیگی اور مہنگائی اب بھی موجود ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیکس نیٹ بڑھانے اور برآمدات بڑھانے جیسے ساختی اصلاحات کے بغیر یہ استحکام عارضی ہو سکتا ہے۔
  • ایکس پر تنقید کے باوجود، ماہرین نے اس خریداری کو ناگزیر قرار دیا، کیونکہ اس کے بغیر ملکی معیشت ڈیفالٹ کے قریب جا سکتی تھی۔

Facebook Comments Box