کراچی، 18 جولائی 2025
وفاقی انسداد بدعنوانی عدالت نے ٹریڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (TDAP) کے اربوں روپے کے کرپشن اسکینڈل میں چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تمام ملزمان کو تمام 26 مقدمات سے بری کر دیا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ملزمان کے اکاؤنٹس میں کسی رقم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اور مقدمات کو 14 سال تک طول دینے کو انصاف کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔
کیس کی تفصیلات
- پس منظر: ٹڈاپ کرپشن اسکینڈل کی تحقیقات کا آغاز 2009 میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (FIA) نے کیا تھا، اور 2013 سے مقدمات درج ہونا شروع ہوئے۔ یوسف رضا گیلانی کو 2015 میں حتمی چالان میں ملزم نامزد کیا گیا تھا۔ ان پر الزام تھا کہ انہوں نے جعلی کمپنیوں کے ذریعے فرضی دعووں اور بیک ڈیٹڈ چیکوں کے ذریعے اربوں روپے کی فریٹ سبسڈی کی منظوری دی، جس سے قومی خزانے کو 7 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔
- الزامات: FIA کے مطابق، 2002-03 کی ٹریڈ پالیسی کے تحت غیر روایتی اشیا کی برآمدات کے لیے 25 فیصد فریٹ سبسڈی کا اعلان کیا گیا تھا۔ 48 کمپنیوں میں سے 22 کا وجود ہی نہیں تھا، اور باقی غیر اہل تھیں۔ یوسف رضا گیلانی، سابق چیئرمین ٹڈاپ طارق اقبال پوری، سابق ڈائریکٹر جنرل عبدالکریم داؤدپوتہ، اور دیگر پر جعلی کمپنیوں کو فنڈز دینے کا الزام تھا۔
- عدالتی فیصلہ: 18 جولائی 2025 کو کراچی کی وفاقی انسداد بدعنوانی عدالت نے 14 باقی ماندہ مقدمات میں یوسف رضا گیلانی اور دیگر ملزمان کو بری کر دیا۔ اس سے قبل 7 مارچ 2025 کو 3 مقدمات اور 10 جولائی 2025 کو 9 مقدمات میں بریت مل چکی تھی، جس سے کل 26 مقدمات میں بریت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ گواہوں نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف کوئی براہ راست ثبوت پیش نہیں کیا، اور ایک اہم گواہ جو منظور شدہ گواہ (approver) تھا، بعد میں خود ملزم بن گیا اور مفرور ہے۔
عدالت کے ریمارکس
- شواہد کی کمی: عدالت نے کہا کہ ملزمان کے اکاؤنٹس میں رقم کی منتقلی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ ایکس پر @TOKCityOfLights نے 18 جولائی 2025 کو پوسٹ کیا کہ عدالت نے ریمارکس دیے کہ “ملزمان 12 سال سے دعائیں کر کر کے تھک گئے۔”
- تاخیر سے انصاف: عدالت نے مقدمات کو 14 سال تک گھسیٹنے پر تنقید کی، کہا کہ “انصاف میں تاخیر انصاف سے انکار کے مترادف ہے۔”
- مخدوم امین فہیم: عدالت نے مرحوم پی پی پی رہنما مخدوم امین فہیم کو بھی اس کیس میں بے گناہ قرار دیا، جو مقدمے کے دوران انتقال کر گئے تھے۔
یوسف رضا گیلانی کا مؤقف
یوسف رضا گیلانی نے عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمات سیاسی بنیادوں پر بنائے گئے تھے۔ انہوں نے کہا، “میں پاکستان کا سب سے طویل عرصے تک وزیراعظم رہا، اور متفقہ طور پر چیئرمین سینیٹ منتخب ہوا۔ یہ الزامات بے بنیاد تھے۔” انہوں نے 2009 سے شروع ہونے والی طویل قانونی لڑائی پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ ایک گواہ جو ان کے خلاف تھا، اب خود مفرور ہے۔
ان کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ 26 مقدمات 2013-14 میں درج کیے گئے، اور سب میں الزامات یکساں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک الزام یہ تھا کہ گیلانی نے زبیر نامی شخص کے ذریعے 50 لاکھ روپے وصول کیے، لیکن کوئی گواہ اس کی تصدیق نہ کر سکا۔
سیاسی ردعمل
- پی پی پی کا موقف: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے اس فیصلے کو “انصاف کی فتح” قرار دیا۔ ایکس پر @humnewspakistan نے 18 جولائی 2025 کو پوسٹ کیا کہ “یوسف رضا گیلانی تمام مقدمات سے بری ہوگئے۔” پی پی پی نے دعویٰ کیا کہ یہ مقدمات سیاسی انتقام کا نتیجہ تھے۔
- تنقید: ایکس پر @Rebel0nFire نے 11 جولائی 2025 کو تنقید کی کہ 7 ارب روپے کی کرپشن کے کیس میں بریت سے انصاف کے نظام پر سوالات اٹھتے ہیں۔
پس منظر اور دیگر ملزمان
- ملزمان: یوسف رضا گیلانی کے علاوہ سابق چیئرمین ٹڈاپ طارق اقبال پوری، سابق ڈائریکٹر جنرل عبدالکریم داؤدپوتہ، سابق ڈپٹی سیکریٹری محمد زبیر، اور تقریباً 40 دیگر افراد پر الزامات تھے۔ تمام ملزمان کو بری کر دیا گیا۔
- اسکینڈل کی نوعیت: FIA نے دعویٰ کیا تھا کہ جعلی کمپنیوں کو فریٹ سبسڈی کے نام پر اربوں روپے دیے گئے، جن میں فیصل صدیق خان نامی شخص کو مبینہ طور پر مرکزی کردار دیا گیا، جو زبیر کے ذریعے رقم منتقل کرتا تھا۔
چیلنجز اور مستقبل
- FIA کی اپیل: فاروق ایچ نائیک کے مطابق، FIA نے 14 مقدمات میں بریت کے خلاف ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ہے، لیکن گواہوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے مقدمات آگے نہیں بڑھ رہے۔
- قانونی اصلاحات: آرچائیڈ کی 11 جولائی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، نیشنل ایکوئٹیبلٹی آرڈیننس (NAO) میں ترامیم نے پراسیکیوشن پر ثبوت کا بوجھ بڑھا دیا، جو بریت کا ایک اہم سبب رہا۔
نتیجہ
یوسف رضا گیلانی کی 26 مقدمات میں بریت سے ٹڈاپ کرپشن اسکینڈل کے حوالے سے ان کی قانونی لڑائی مکمل ہو گئی۔ عدالت نے شواہد کی کمی اور طویل قانونی عمل کی بنیاد پر فیصلہ دیا، جو پی پی پی کے لیے سیاسی فتح ہے۔ تاہم، FIA کی اپیل اور سیاسی تنقید اس کیس کو اب بھی زیر بحث رکھتی ہے۔