بلوچستان کے ضلع گوادر کے علاقے پہرود میں پاکستانی سکیورٹی فورسز نے 19 سے 20 جولائی 2025 کی درمیانی شب ایک کامیاب آپریشن کے دوران فتنہ الہندوستان سے وابستہ چار دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔ ایکسپریس اردو کی 20 جولائی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، آپریشن کے دوران دہشت گردوں سے فتنہ الہندوستان کا جھنڈا، اسلحہ، اور دیگر مواد برآمد کیا گیا۔ ذیل میں اس آپریشن کی تفصیلات، پس منظر، اور اثرات کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
تفصیلات
- آپریشن کا مقام اور وقت:
- پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق، یہ انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن ضلع گوادر کے علاقے پہرود میں 19-20 جولائی 2025 کی رات کو کیا گیا۔ آپریشن دہشت گردوں کی نقل و حرکت کی خفیہ اطلاعات پر مبنی تھا۔
- نتائج:
- چار دہشت گرد ہلاک کیے گئے، جو مبینہ طور پر فتنہ الہندوستان سے وابستہ تھے۔
- دہشت گردوں سے فتنہ الہندوستان کا جھنڈا، اسلحہ، گولہ بارود، اور دیگر دہشت گردی کا سامان برآمد ہوا۔
- علاقے میں کلیئرنس آپریشن جاری ہے تاکہ دیگر ممکنہ دہشت گردوں کا سراغ لگایا جا سکے۔
- دہشت گردوں کی سرگرمیاں:
- ایکس پر @PakistanFauj کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، فتنہ الہندوستان حالیہ عرصے میں معصوم پاکستانیوں پر دہشت گردانہ حملوں میں ملوث رہا ہے۔ آئی ایس پی آر نے کہا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو نشان عبرت بنایا جائے گا۔
پس منظر
- فتنہ الہندوستان:
- پاکستانی حکام اور میڈیا فتنہ الہندوستان کو بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہوں کے طور پر پیش کرتے ہیں، جن میں کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور دیگر شامل ہیں۔
- حالیہ مہینوں میں فتنہ الہندوستان سے منسوب گروہوں نے بلوچستان میں متعدد حملے کیے، جن میں شہریوں اور سکیورٹی فورسز کو نشانہ بنایا گیا۔ مثال کے طور پر، 17 جولائی 2025 کو قلات میں صابری قوال گھرانے کے تین موسیقاروں پر حملہ کیا گیا، جس کی ذمہ داری بی ایل اے نے قبول کی۔
- ماضی کے آپریشنز:
- 3 جون 2025: بلوچستان کے اضلاع کچھی (مچھ) اور قلات (مورگند) میں دو الگ الگ آپریشنز میں فتنہ الہندوستان کے 7 دہشت گرد ہلاک کیے گئے۔ ان سے اسلحہ، گولہ بارود، اور دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا۔
- 29 مئی 2025: لورالائی اور کیچ میں آپریشنز کے دوران فتنہ الہندوستان کے 5 دہشت گرد ہلاک کیے گئے، جو متعدد دہشت گردانہ سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
- 7 جون 2025: سنجاوی اور کولپور میں آپریشنز میں 6 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جو کان کنوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ملوث تھے۔
- بلوچستان میں دہشت گردی:
- بلوچستان میں حالیہ برسوں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کی 13 اپریل 2024 کی رپورٹ کے مطابق، نوشکی میں 9 مزدوروں کو اغوا کے بعد قتل کیا گیا، اور 26 اگست 2024 کو متعدد اضلاع میں حملوں میں 39 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 14 سکیورٹی اہلکار شامل تھے۔
- بی ایل اے نے 2024 کے حملوں کو “آپریشن ہیروف” کا نام دیا، جو نواب اکبر بگٹی کی برسی کے موقع پر کیا گیا۔
اثرات
- سکیورٹی فورسز کی کامیابی:
- یہ آپریشن بلوچستان میں سکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کے خلاف مسلسل کوششوں کا حصہ ہے۔ ایکس پر @dtnoorkhan کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، دو دنوں میں ایک درجن سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا، جو فورسز کی موثر حکمت عملی کو ظاہر کرتا ہے۔
- صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی نے سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا۔
- شہریوں پر حملوں میں اضافہ:
- فتنہ الہندوستان سے منسوب گروہوں نے حال ہی میں شہریوں کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے۔ قلات میں موسیقاروں پر حملہ اور سوراب میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی کی شہادت اس کی مثالیں ہیں۔
- ایکس پر @JunaidKBaloch کی 24 جون 2025 کی پوسٹ نے قلات میں بی ایل اے کے کیمپ پر آپریشن کی خبر دی، جس میں 7 دہشت گرد ہلاک اور ان کے ٹھکانے تباہ کیے گئے۔
- قومی عزم:
- آئی ایس پی آر نے کہا کہ سکیورٹی فورسز بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پرعزم ہیں، اور دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
چیلنجز
- بھارتی حمایت کا الزام:
- پاکستانی حکام نے فتنہ الہندوستان کو بھارتی حمایت یافتہ قرار دیا ہے، لیکن اس کے ثبوت عالمی سطح پر پیش نہیں کیے گئے۔ بی بی سی کی 26 اگست 2024 کی رپورٹ میں بی ایل اے کو بلوچ علیحدگی پسند تنظیم کے طور پر بیان کیا گیا، جو مقامی وسائل پر کنٹرول کے لیے لڑ رہی ہے۔
- سکیورٹی فورسز کے نقصانات:
- آپریشنز کے دوران سکیورٹی فورسز کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔ مثال کے طور پر، 16 جولائی 2025 کو آواران میں آپریشن کے دوران میجر سید رب نواز طارق شہید ہوئے۔
- 19 جولائی 2025 کو میجر محمد انور کاکڑ بھی فتنہ الہندوستان کے حملے میں شہید ہوئے۔
- علاقائی بدامنی:
- بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات نے صوبے کے استحکام کو متاثر کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق، بی ایل اے اور دیگر گروہ مقامی وسائل پر کنٹرول اور علیحدگی کے ایجنڈے کو فروغ دیتے ہیں، جس سے سکیورٹی چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔