بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والا جوڑا غیرت کے نام پر سرعام قتل، ویڈیو وائرل

بلوچستان میں پسند کی شادی کرنے والے ایک جوڑے کے مبینہ غیرت کے نام پر قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے، جس نے معاشرتی اور قانونی حلقوں میں شدید غم و غصہ پیدا کیا ہے۔ ویب رپورٹس اور سوشل میڈیا پوسٹس کے مطابق، یہ واقعہ حال ہی میں پیش آیا، جہاں ایک خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے بے دردی سے قتل کیا گیا۔

واقعے کی تفصیلات:

  • ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جوڑے کو دن دیہاڑے قتل کیا گیا، جسے سوشل میڈیا پر “جہالت کی انتہا” اور “ظلم و بربریت” قرار دیا جا رہا ہے۔
  • وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات اور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
  • ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور متاثرہ خاندان کو انصاف فراہم کیا جائے گا۔
  • سوشل میڈیا پر صارفین نے اسے غیرت کے نام پر قتل کی روایت کی مذمت کرتے ہوئے سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔

معاشرتی و قانونی تناظر:

  • پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات، خاص طور پر پسند کی شادیوں کے تناظر میں، ایک سنگین معاشرتی مسئلہ ہیں۔ مثال کے طور پر، 2012 کے کوہستان ویڈیو کیس میں بھی ایسی ہی روایات کی وجہ سے متعدد افراد کو قتل کیا گیا تھا۔
  • اسلامی تعلیمات کے مطابق، شادی سے پہلے خاتون کی رضامندی ضروری ہے، اور غیرت کے نام پر قتل کی کوئی گنجائش نہیں۔ علما نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے۔
  • پاکستانی قوانین میں 2016 کے بعد غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات میں رشتہ داروں کی جانب سے معافی کے نقائص کو ختم کیا گیا ہے، تاکہ ملزمان کو سزا یقینی بنائی جا سکے۔

سوشل میڈیا کا ردعمل:

  • صارفین نے اس واقعے کو “محبت کے خلاف جہالت” قرار دیتے ہوئے ملزمان کے لیے سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے۔
  • کچھ پوسٹس میں ویڈیو کو “لرزہ خیز” اور “انسانیت سوز” قرار دیا گیا، جبکہ عوام نے سوال اٹھایا کہ کیا اس واقعے پر کوئی ٹھوس ایکشن لیا جائے گا؟

نتیجہ:
یہ واقعہ بلوچستان اور پاکستان بھر میں غیرت کے نام پر قتل کے بڑھتے ہوئے رجحان کی عکاسی کرتا ہے۔ حکومتی اقدامات اور عوامی ردعمل سے ظہر ہوتا ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے توجہ دی جا رہی ہے، لیکن معاشرتی رویوں میں تبدیلی اور سخت قانونی عمل درآمد کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کو روکا جا سکے۔

Facebook Comments Box