سردار یوسف کی لکڑی کے خطرناک پل سے گزرنے کی تصویر پر سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے کافی دلچسپ اور طنزیہ ہیں۔ ایکس پر ایک صارف (@tanolipak) نے اس تصویر کو “پسماندگی کا مجسمہ” قرار دیتے ہوئے طنز کیا کہ “یہ لکڑی کا چھوٹا سا پول، جس پر سردار یوسف ایسے فخر سے گزرتے ہیں جیسے نیویارک کا بروکلین برج ہو۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ 35 سال سے عوام کو شعور سے دور رکھنے اور ایک برادری کو ووٹ کی غلامی میں باندھنے کا طنز ہے۔
دیگر صارفین نے بھی اس تصویر پر ملے جلے ردعمل دیے۔ کچھ نے اسے علاقائی ترقی کی کمی کا ثبوت قرار دیا، جبکہ کچھ نے اسے سردار یوسف کی جرات یا مقامی حالات سے ہم آہنگی کی علامت کے طور پر دیکھا۔ طنزیہ تبصروں میں ایک صارف نے لکھا کہ “یہ پل نہیں، سردار یوسف کی سیاسی کیریئر کی عکاسی ہے، جو ہر بار لڑکھڑاتا ہے لیکن گرتا نہیں۔” دوسروں نے اسے مقامی لوگوں کی روزمرہ زندگی کی مشکلات سے جوڑتے ہوئے کہا کہ “یہ پل ان لوگوں کی حقیقت دکھاتا ہے جو بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔”
یہ تبصرے سوشل میڈیا پر اس تصویر کے وائرل ہونے کے بعد سامنے آئے، جو بنیادی ڈھانچے کی خستہ حالی اور سیاسی قیادت پر سوال اٹھاتے ہیں۔ تاہم، کچھ صارفین نے اسے مثبت تناظر میں بھی دیکھا، جیسے کہ ایک نے کہا، “سردار یوسف کم از کم اس پل پر چلنے کی ہمت تو رکھتے ہیں، دوسرے لیڈر تو اسے دیکھ کر ہی بھاگ جائیں۔”