تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی
جمعیت علمائے اسلام کے صوبائی امیر، خیراندیش، غریب پرور رہنما اور سینیٹر حضرت مولانا عبد الواسع صاحب نے اپنے دورِ وزارت میں مسلم باغ میں معیاری تعلیمی ادارے کی کمی کو شدت سے محسوس کرتے ہوئے اس علاقے کے لیے ایک عظیم الشان تحفہ دیا۔ دانش اسکول جیسے باوقار اور اعلیٰ معیار کے تعلیمی ادارے کی منظوری بلاشبہ ایک ایسا کارنامہ ہے جس کے اثرات نہ صرف مقامی طلبہ بلکہ پورے ضلع کے تعلیمی مستقبل پر مثبت انداز میں مرتب ہوں گے۔ تعلیم دوست قیادت ہی کسی قوم کی حقیقی ترقی کی بنیاد رکھتی ہےاور مولانا صاحب کی کوششیں اسی سوچ کا عملی مظہر ہیں۔ یاد رہے کہ جب اس منصوبے کی منظوری دی گئی تو میں نے اُس وقت بھی اس موضوع پر قلم اٹھایا، اگرچہ بعد میں اسکول کی زمین کے تعین اور مقام کے حوالے سے کچھ عملی مشکلات پیش آئیں۔
بدقسمتی سے بعض سیاسی مخالفین اس تاریخی منصوبے کا کریڈٹ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر کچھ اور شخصیات کو دینے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس اسکول کی منظوری اُس وقت ہوئی جب حضرت مولانا عبد الواسع صاحب وفاقی وزیر کی حیثیت سے اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے۔ ان کی مخلصانہ کوششیں، دن رات کی محنت اور علاقے کے تعلیمی مستقبل کے لیے گہری بصیرت ہی اس کامیابی کی اصل بنیاد ہے۔ ان کی خدمات کو نظر انداز کرنا نہ صرف ایک اخلاقی غلطی ہے بلکہ ان نونہالوں کے ساتھ ناانصافی بھی ہے جن کا مستقبل اب ایک روشن راستے کی جانب گامزن ہونے جا رہا ہے۔
ضرورت اس بات کی تھی کہ حضرت مولانا عبد الواسع صاحب کو اس عظیم خدمت پر کھلے دل سے خراجِ تحسین پیش کیا جاتا لیکن افسوس کہ ہمارے معاشرے میں سچ کو تسلیم کرنے کی روایت اب بھی ناپختہ ہے۔ سیاسی مفادات کی خاطر کسی اور کے کارنامے کو اپنے کھاتے میں ڈالنا نہ صرف غیر اخلاقی بلکہ ترقی کی راہ میں رکاوٹ بھی ہے۔ مولانا صاحب کا کردار ہمیں سکھاتا ہے کہ قیادت وہی معتبر ہوتی ہے جو خدمت، اخلاص اور عملی اقدام سے پہچانی جائے، نہ کہ صرف زبانی دعووں سے۔
ہم مولانا عبد الواسع صاحب کے تعلیم دوست اقدام پر انہیں دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ یہ امید رکھتے ہیں کہ دانش اسکول جیسے ادارے علاقے کی تعلیمی پسماندگی کو ختم کر کے ایک نئے، روشن اور باوقار دور کا آغاز کریں گے۔ ساتھ ہی ان افراد کو بھی یہ پیغام دینا ضروری ہے جو اس کارنامے کا جھوٹا کریڈٹ لینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تاریخ ہمیشہ سچ کا ساتھ دیتی ہے، اور خالص نیت سے کی گئی خدمت کبھی گمنام نہیں رہتی۔