تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی
مسلم باغ، ضلع قلعہ سیف اللہ کا اہم اور تاریخی شہر، آج ایک سنگین سماجی بحران کی لپیٹ میں ہے۔ یہاں ائس، کرسٹل، چرس، افیون اور شراب جیسے مہلک نشہ آور مواد کا نہ صرف بےدریغ استعمال ہورہا ہے بلکہ ان کی خرید و فروخت بھی کھلے عام جاری ہے، وہ بھی مقامی انتظامیہ کی ناک کے نیچے۔
یہ المیہ صرف ایک شہر تک محدود نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے مستقبل کو نگلنے والا خاموش طوفان بنتا جا رہا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق نشہ آور اشیاء کے عادی افراد کو جرائم اور دہشت گرد سرگرمیوں میں بطور “ایندھن” استعمال کیا جا رہا ہے، جو کہ قومی سلامتی کے لیے نہایت تشویش ناک پہلو ہے۔
باشعور اور تعلیم یافتہ شہریوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان، چیف سیکرٹری بلوچستان اور دیگر متعلقہ اعلیٰ حکام سے پرزور اپیل کی ہے کہ مسلم باغ سمیت ضلع قلعہ سیف اللہ میں منشیات کے پھیلاؤ کو فوری روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں۔ انتظامی افسران کو سختی سے ہدایت دی جائے کہ وہ اس زہر کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، تاکہ علاقے کو اس ناسور سے پاک کیا جا سکے۔
اگر اس مسئلے پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو اس کے اثرات نہ صرف مسلم باغ بلکہ پورے بلوچستان اور ملک بھر پر مرتب ہو سکتے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ منشیات کے خلاف فوری، ٹھوس اور مستقل بنیادوں پر کارروائی کی جائے۔