ڈگریوں کی دوبارہ تصدیق: ایک غیر ضروری بوجھ

تحریر -عبدالحفیظ حسن

پاکستان کے تعلیمی نظام میں جہاں بہت سے چیلنجز پہلے ہی سے موجود ہیں، وہیں ایک ایسا مسئلہ بھی ہے جو اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، حالانکہ وہ طلبہ کے لیے غیر معمولی زحمت کا باعث بنتا ہے۔ یہ مسئلہ تعلیمی اسناد کی دوبارہ تصدیق یا ویری فکیشن کا ہے۔

جب کوئی طالب علم میٹرک، انٹرمیڈیٹ، بی اے، ایم اے، ایم فل یا اس سے اعلیٰ تعلیم مکمل کرتا ہے، تو متعلقہ تعلیمی ادارے یا بورڈ اس کے نام ایک باضابطہ سند جاری کرتا ہے۔ یہ سند ادارے کی مہر اور دستخط کے ساتھ طالب علم کو دی جاتی ہے۔ لیکن جب یہی طالب علم ملازمت کے لیے یا مزید تعلیم کے لیے اس سند کو استعمال کرتا ہے، تو اسے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنی ڈگری کی دوبارہ تصدیق کروائے۔ اس تصدیق کے لیے علیحدہ سے درخواست دینا، فیس جمع کروانا، اور کئی مرتبہ دفتر کے چکر لگانا پڑتا ہے۔

یہ بات سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر ایک سند پہلے ہی متعلقہ ادارے سے جاری شدہ ہے اور اس پر ادارے کی مہر و دستخط موجود ہیں، تو دوبارہ تصدیق کی ضرورت کیوں پیش آتی ہے؟ اگر ادارہ قابل اعتماد ہے اور اس کی سند کو تسلیم کیا جاتا ہے، تو پھر اس سند کو دوبارہ تصدیق کے عمل سے گزارنا ایک غیر ضروری قدم ہے۔

اس مسئلے کا حل نہایت سادہ اور موثر ہو سکتا ہے۔ جب بھی کوئی تعلیمی ادارہ، بورڈ یا ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) کوئی ڈگری جاری کرے، تو وہ ڈگری خود ہی مکمل تصدیق شدہ ہو۔ اس پر ادارے کی مہر، دستخط اور ویری فکیشن نمبر موجود ہو تاکہ طلبہ کو بعد میں اضافی بوجھ نہ اٹھانا پڑے۔

یہ قدم طلبہ کے لیے نہ صرف سہولت کا باعث بنے گا بلکہ وقت اور اخراجات کی بچت کا بھی ذریعہ ہو گا۔ مزید یہ کہ یہ تبدیلی تعلیمی اداروں کے دفتری کام میں آسانی پیدا کرے گی اور ایک جدید، خودکار اور موثر نظام کی بنیاد رکھے گی۔

یہ وقت کی ضرورت ہے کہ تعلیمی پالیسی ساز، بالخصوص پنجاب کے وزیر تعلیم جناب رانا سکندر حیات خان صاحب، اس اہم مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور ایسی پالیسی ترتیب دیں جو ہمارے نوجوانوں کو غیر ضروری پریشانیوں سے نجات دلائے۔

معیاری تعلیم کے ساتھ ساتھ معیاری نظام بھی ضروری ہے۔ اگر ہم واقعی ایک ترقی یافتہ قوم بننا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تعلیمی نظام میں سہولت، شفافیت اور اعتماد کو فروغ دینا ہو گا۔

دعاگو،
عبدالحفیظ
(ایک باشعور معلم و شہری)

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *