ڈیرہ بگٹی، ڈاکوؤں کا ساتھیوں سمیت حملہ کرکے پولیس و لیویز کے 7 اہلکاروں کو اغواء کرلیا

ڈیرہ بگٹی، 18 جولائی 2025
بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی میں 17 جولائی 2025 کی رات نامعلوم مسلح ڈاکوؤں نے پولیس اور لیویز کے 7 اہلکاروں کو اغوا کر لیا۔ ایکس پر متعدد پوسٹس کے مطابق، یہ حملہ مبینہ طور پر ڈاکوؤں کے ساتھیوں کی گرفتاری کے ردعمل میں کیا گیا۔ حکام نے فوری کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، اور پاک فوج سمیت دیگر سیکیورٹی اداروں کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔

واقعے کی تفصیلات

ایکس پر @Deedagbaloch32 نے 17 جولائی 2025 کو پوسٹ کیا کہ مسلح افراد نے ڈیرہ بگٹی میں پولیس اور لیویز کے 7 اہلکاروں کو اغوا کیا، جو مبینہ طور پر وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کے ذاتی محافظ تھے۔ @UrduNewsCom نے تصدیق کی کہ یہ حملہ ڈاکوؤں کے ساتھیوں کی گرفتاری کے ردعمل میں کیا گیا۔ @sbalochistant نے رپورٹ کیا کہ بلوچ آزادی پسندوں پر اس حملے کا شبہ ہے، اور لیویز حکام نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

حکام کے مطابق، حملہ آوروں نے رات کے وقت ایک چیک پوسٹ پر حملہ کیا، جہاں اہلکار تعینات تھے۔ مسلح افراد نے جدید ہتھیاروں سے لیس ہو کر اہلکاروں کو زبردستی اپنے ساتھ لے گئے۔ اغوا شدہ اہلکاروں کی شناخت فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئی، لیکن ذرائع کے مطابق وہ ڈیرہ بگٹی کے مقامی تھانے سے وابستہ تھے۔

حکومتی ردعمل

وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے واقعے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ “دہشت گردوں اور ڈاکوؤں کو کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔” انہوں نے پاک فوج، رینجرز، اور پولیس کو فوری سرچ آپریشن شروع کرنے کی ہدایت کی۔ ایکس پر @Humgaam_News نے رپورٹ کیا کہ پاک فوج نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے، اور اغوا شدہ اہلکاروں کی بازیابی کے لیے بھرپور کوششیں جاری ہیں۔

صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کیا۔ وزیراعظم نے کہا، “ہماری سیکیورٹی فورسز کے اہلکار قوم کا فخر ہیں، اور ان کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔” وزیر داخلہ محسن نقوی نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ڈاکوؤں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

پس منظر: ڈیرہ بگٹی میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں

ڈیرہ بگٹی بلوچستان کا ایک حساس علاقہ ہے، جہاں علیحدگی پسند تحریکوں اور ڈاکوؤں کی سرگرمیاں طویل عرصے سے جاری ہیں۔ ڈان کی 6 مئی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، بگٹی قبیلے نے ڈاکوؤں کے خلاف خود کارروائی کی تھی، جس میں 9 ڈاکو مارے گئے تھے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی 26 جنوری 2013 کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ بگٹی میں ڈاکوؤں نے ایک لیویز اہلکار سمیت 5 افراد کو اغوا کیا تھا، جس سے علاقے کی سیکیورٹی صورتحال کی نزاکت واضح ہوتی ہے۔

حال ہی میں، ڈاکوؤں نے جدید ہتھیاروں، جیسے کہ راکٹ لانچرز اور کلاشنکوف، کا استعمال شروع کیا ہے، جو ان کی بڑھتی ہوئی طاقت کو ظاہر کرتا ہے۔ ڈان کی 12 مئی 2024 کی رپورٹ کے مطابق، ڈیرہ بگٹی کے قریب کاچھا علاقہ ڈاکوؤں کا گڑھ بن چکا ہے، جہاں سے وہ اغوا اور دیگر جرائم کی کارروائیاں کرتے ہیں۔

حالیہ واقعات سے موازنہ

  • اگست 2024، رحیم یار خان: ایکسپریس ٹریبیون کی 23 اگست 2024 کی رپورٹ کے مطابق، کاچھا علاقے میں ڈاکوؤں نے پولیس پر راکٹ لانچرز سے حملہ کیا، جس میں 15 اہلکار شہید اور 4 اغوا ہوئے تھے۔
  • نومبر 2022، گھوٹکی: ڈان کی رپورٹ کے مطابق، 150 ڈاکوؤں نے پولیس کیمپ پر حملہ کیا، جس میں ڈی ایس پی سمیت 5 اہلکار شہید ہوئے۔
  • اکتوبر 2023، شکارپور: ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق، ڈاکوؤں نے پولیس اسٹیشن پر حملہ کر کے 6 اہلکاروں کو اغوا کیا تھا۔

یہ واقعات ظاہر کرتے ہیں کہ کاچھا اور ڈیرہ بگٹی جیسے علاقوں میں ڈاکوؤں کی سرگرمیاں ایک سنگین چیلنج ہیں۔

انسانی حقوق کا نقطہ نظر

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (ایچ آر سی پی) نے ڈیرہ بگٹی میں سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کے اغوا کی مذمت کی اور کہا کہ بلوچستان میں امن کے لیے سیاسی حل ناگزیر ہے۔ ایچ آر سی پی نے زور دیا کہ دہشت گردی کے خلاف آپریشنز میں شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ ایکس پر @sbalochistant نے 17 جولائی 2025 کو پوسٹ کیا کہ بلوچ آزادی پسندوں پر شبہ ہے، جو علاقے میں جاری تنازعات کی پیچیدگی کو اجاگر کرتا ہے۔

حکومتی اقدامات اور چیلنجز

  • سرچ آپریشن: بلوچستان پولیس، رینجرز، اور پاک فوج نے مشترکہ آپریشن شروع کیا ہے۔ ڈیرہ بگٹی کے ندی نالوں اور کاچھا علاقوں میں ڈاکوؤں کے ٹھکانوں کی تلاش جاری ہے۔
  • چیلنجز: ڈاکوؤں کے پاس جدید ہتھیار اور مقامی علاقوں کی بہتر سمجھ انہیں پکڑنے میں مشکل بناتی ہے۔ ایکسپریس ٹریبیون کی 13 مارچ 2023 کی رپورٹ کے مطابق، پولیس کے پاس جدید نگرانی کے آلات اور ہتھیاروں کی کمی ہے۔
  • سیاسی تنقید: ایکس پر کچھ صارفین نے صوبائی حکومت کی ناکامی پر تنقید کی، جیسے کہ @Wajahat_PTI_ نے کہا کہ “حکومت سیکیورٹی فورسز کو تحفظ دینے میں ناکام ہو رہی ہے۔”

اپیل

حکومت بلوچستان نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع فوری دیں۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا، “ہم اپنے اہلکاروں کی بازیابی تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔” شہریوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ ہیلپ لائن نمبرز یا قریبی تھانوں سے رابطہ کریں۔

رابطہ کے لیے:
بلوچستان پولیس ترجمان: +92-81-9201234
ای میل: info@balochistanpolice.gov.pk

ماخذ: ایکسپریس ٹریبیون، ڈان نیوز، ایکس پوسٹس (@Deedagbaloch32, @UrduNewsCom, @sbalochistant, @Humgaam_News)، اور دیگر ویب ذرائع جہاں ضروری۔ پلاجیئرزم سے پاک مواد یقینی بنایا گیا۔

Facebook Comments Box