ماہرموسمیات بھی موسم کی طرح بدل گئی ،شوہرسے 13سال بعد علیحدگی

وفاقی بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 18 جولائی 2025 کو پٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر نئی انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی نافذ کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس سے حکومت کو سالانہ 10 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ یہ لیوی الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے نئی پانچ سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی (2026-2030) کے تحت عائد کی گئی ہے۔ ذیل میں اس لیوی کی تفصیلات اور اس کے اثرات کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے، جو ایکس پوسٹس اور میڈیا رپورٹس پر مبنی ہے۔

لیوی کی تفصیلات

ایکس پر @SUCHTVNews، @Aaj_Urdu، @geonews_urdu، اور @abduljabbarisb کی 18-19 جولائی 2025 کی پوسٹس کے مطابق، لیوی کی شرح گاڑیوں کے انجن سائز (سی سی) کی بنیاد پر درج ذیل ہے:

  • 850 سی سی سے کم گاڑیاں: 1 فیصد لیوی
  • 1300 سے 1800 سی سی گاڑیاں: 1 سے 2 فیصد لیوی
  • 1800 سی سی سے بڑی گاڑیاں: 3 فیصد لیوی

@Nawaiwaqt_ کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، بڑی درآمد شدہ گاڑیوں پر 3 فیصد لیوی عائد کی گئی ہے، جبکہ مقامی اور درآمدی چھوٹی گاڑیوں (1300 سی سی سے کم)، پک اپ، بسوں، اور ٹرکوں پر بھی یہ لیوی लागو ہوگی۔

لیوی کا مقصد

  • الیکٹرک گاڑیوں کا فروغ: ایف بی آر کے مطابق، اس لیوی کا مقصد پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں کی حوصلہ شکنی اور الیکٹرک گاڑیوں کی طرف منتقلی کو فروغ دینا ہے۔ یہ نئی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا حصہ ہے، جس سے حاصل ہونے والی آمدن الیکٹرک گاڑیوں کے انفراسٹرکچر پر خرچ کی جائے گی۔
  • ریونیو کا ہدف: ایکسپریس اردو کی 8 جون 2025 کی رپورٹ کے مطابق، اس لیوی سے سالانہ 24 ارب روپے اور پانچ سال میں 122 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے، لیکن حالیہ ایکس پوسٹس (@geonews_urdu) کے مطابق، ابتدائی طور پر 10 ارب روپے کی آمدن کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

پس منظر اور دیگر اقدامات

  • وفاقی بجٹ 2025-26: ایکسپریس اردو کی رپورٹ کے مطابق، وفاقی بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر پانچ سالہ لیوی کا پلان شامل تھا۔ اس کے علاوہ، اسمارٹ فونز اور لیپ ٹاپ کی بیٹریوں اور چارجرز کی مقامی تیاری کے لیے مراعات بھی دی گئی ہیں۔
  • درآمدی گاڑیوں پر پالیسی: پاک ویلز کی 20 جون 2025 کی رپورٹ کے مطابق، حکومت نے پانچ سال پرانی کمرشل استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کی اجازت دی ہے، جو ستمبر 2025 سے نافذ ہوگی۔ اس کے ساتھ، درآمدی ڈیوٹیز میں ہر سال 10 فیصد کمی کا پلان ہے، جو 2029 تک صفر تک پہنچ جائے گی۔ یہ پالیسی آئی ایم ایف کے معاشی اصلاحات کے ایجنڈے کا حصہ ہے، لیکن نئی لیوی اس سے الگ ایک اقدام ہے۔

اثرات

  • صارفین پر بوجھ: ایکس پر @abduljabbarisb نے 18 جولائی 2025 کو پوسٹ کیا کہ یہ لیوی کم آمدنی والے صارفین کو متاثر کرے گی، کیونکہ 850 سی سی سے چھوٹی گاڑیوں پر سیلز ٹیکس بھی 12.5 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کیا گیا ہے۔ اس سے چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں بڑھ سکتی ہیں۔
  • مقامی آٹو انڈسٹری: پاک ویلز کی رپورٹ کے مطابق، درآمدی گاڑیوں پر ڈیوٹیز میں کمی سے مقامی آٹو انڈسٹری پر دباؤ بڑھے گا، لیکن نئی لیوی سے الیکٹرک گاڑیوں کی مقامی تیاری کو فروغ مل سکتا ہے۔
  • عوامی ردعمل: ایکس پر صارفین نے اس لیوی پر ملے جلے ردعمل دیے۔ کچھ نے اسے الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ضروری قرار دیا، جبکہ دیگر نے اسے صارفین پر اضافی بوجھ سمجھا۔ @MohUmair87 نے 4 مئی 2025 کو پوسٹ کیا کہ پٹرولیم لیوی سے حکومت کو 90 ارب روپے کی اضافی آمدن ہوئی، جو عوام پر ٹیکس کے بوجھ کی عکاسی کرتا ہے۔

نتیجہ

پاکستان میں پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نئی انرجی وہیکل لیوی نافذ کر دی گئی ہے، جس سے حکومت کو اگست 2025 کے بلوں سے شروع ہونے والی 10 ارب روپے کی آمدن متوقع ہے۔ یہ لیوی 850 سی سی سے کم گاڑیوں پر 1 فیصد، 1300-1800 سی سی پر 1-2 فیصد، اور 1800 سی سی سے بڑی گاڑیوں پر 3 فیصد ہے۔ اس کا مقصد الیکٹرک گاڑیوں کو فروغ دینا ہے، لیکن صارفین، خاص طور پر کم آمدنی والے، اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ اس لیوی کے کسی مخصوص پہلو یا اس کے صارفین پر اثرات کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، تو براہ کرم وضاحت کریں۔

Facebook Comments Box