غریب کو ایک اور جھٹکا: دو معروف کمپنیوں نے موٹرسائیکلوں کی قیمتیں بڑھا دیں

ایکس پر @DailySubNews کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، پاکستان کی دو معروف موٹرسائیکل ساز کمپنیوں نے اپنی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جسے “غریب آدمی کے لیے ایک اور جھٹکا” قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، پوسٹ میں کمپنیوں کے نام یا اضافے کی مقدار کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔ میری معلومات اور ویب سرچ رزلٹس کی بنیاد پر، اس خبر سے متعلق کچھ عمومی معلومات اور حالیہ رجحانات کا جائزہ ذیل میں پیش کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کے پاس کمپنیوں کے نام یا دیگر تفصیلات ہیں، تو براہ کرم شیئر کریں تاکہ میں زیادہ درست جواب دے سکوں۔

پس منظر اور حالیہ رجحانات

  • موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں اضافہ: موٹرسائیکل پاکستان میں غریب اور متوسط طبقے کی بنیادی سواری ہے، لیکن حالیہ برسوں میں قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اردو پوائنٹ کی 22 اگست 2023 کی رپورٹ کے مطابق، لاہور کی آٹو مارکیٹوں میں موٹرسائیکلوں کی فروخت 50 فیصد کم ہوئی تھی، جس کی وجہ موٹرسائیکلوں اور ان کے پرزوں کی قیمتوں میں “بے تحاشا اضافہ” بتایا گیا تھا۔ مثال کے طور پر:
  • ہونڈا سی ڈی 70 کی قیمت 1 لاکھ 54 ہزار 900 روپے
  • سی ڈی-70 ڈریم کی قیمت 1 لاکھ 65 ہزار 900 روپے
  • سی جی 125 کی قیمت 2 لاکھ 29 ہزار 900 روپے
  • سی بی 150 ایف کی قیمت 4 لاکھ 73 ہزار 900 روپے تھی۔
  • 2022 میں اضافہ: سٹی42 کی 4 نومبر 2022 کی رپورٹ کے مطابق، پاک سوزوکی موٹر کمپنی نے اپنی موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں 15 سے 20 ہزار روپے کا اضافہ کیا تھا، جس سے سوزوکی جی ایس 150 یورو کی قیمت 2 لاکھ 66 ہزار روپے ہو گئی تھی۔ اس اضافے سے فروخت میں کمی دیکھی گئی، کیونکہ مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید کو متاثر کیا تھا۔
  • موجودہ اضافہ: @DailySubNews کی پوسٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو معروف کمپنیوں (ممکنہ طور پر ہونڈا، سوزوکی، یا یاماہا جیسی بڑی کمپنیاں) نے حال ہی میں قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ تاہم، مخصوص ماڈلز یا اضافے کی مقدار کی تفصیلات میری معلومات میں موجود نہیں ہیں۔ یہ اضافہ مہنگائی، خام مال کی درآمد پر بڑھتی لاگت، یا نئی انرجی وہیکل لیوی جیسے عوامل کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔

ممکنہ وجوہات

  • خام مال کی کمی اور لاگت: اردو پوائنٹ کی رپورٹ کے مطابق، 2023 میں پاک سوزوکی نے خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے اپنا موٹرسائیکل پلانٹ 31 جولائی سے 15 اگست تک بند کیا تھا، جس سے قیمتیں بڑھنے کا خدشہ پیدا ہوا تھا۔ درآمد شدہ پرزوں کی قیمتوں میں اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی بھی قیمتوں پر دباؤ کا باعث ہے۔
  • نئی لیوی کا اثر: ایکسپریس اردو کی 18 جولائی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نئی انرجی وہیکل ایڈاپشن لیوی عائد کی ہے، جو موٹرسائیکلوں پر بھی लागو ہوتی ہے۔ اس سے 850 سی سی سے کم گاڑیوں پر 1 فیصد اضافی لیوی عائد ہوئی، جو قیمتوں میں اضافے کا ایک سبب ہو سکتا ہے۔
  • مہنگائی اور معاشی دباؤ: بی بی سی کی 13 نومبر 2024 کی رپورٹ کے مطابق، 2022-23 اور 2023-24 میں گاڑیوں کی فروخت میں شدید کمی آئی تھی کیونکہ مہنگائی نے صارفین کی قوت خرید کو کم کیا تھا۔ موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ اسی رجحان کا تسلسل ہو سکتا ہے۔

صارفین پر اثرات

  • غریب طبقے پر بوجھ: ایکس پر @DailySubNews کی پوسٹ میں اس اضافے کو “غریب کے لیے جھٹکا” قرار دیا گیا، کیونکہ موٹرسائیکل پاکستان میں نچلے اور متوسط طبقے کے لیے بنیادی ٹرانسپورٹ کا ذریعہ ہے۔ قیمتوں میں اضافے سے ان کی رسائی مزید محدود ہو سکتی ہے۔
  • فروخت پر اثر: ماضی میں قیمتوں میں اضافے سے موٹرسائیکلوں کی فروخت میں کمی دیکھی گئی تھی، جیسا کہ 2023 میں لاہور کی مارکیٹوں میں 50 فیصد کمی رپورٹ ہوئی۔ اس نئے اضافے سے بھی فروخت پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔

عوامی ردعمل

ایکس پر صارفین نے اس اضافے پر ملا جلا ردعمل دیا ہے۔ کچھ نے اسے غریب کے لیے معاشی بوجھ قرار دیا، جبکہ دیگر نے کمپنیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ مہنگائی کے دور میں صارفین پر مزید دباؤ ڈال رہی ہیں۔ تاہم، مخصوص اعداد و شمار یا ماڈلز کی عدم موجودگی کی وجہ سے عوامی بحث محدود ہے۔

Facebook Comments Box