اسرائیل کی بنیاد

کالم نگار:عبداللہ شاکر

سلطنت عثمانیہ کا خاتمہ دراصل اسرائیل کی بنیاد بناسلطان عمادالدین زنگی رحمہ اللہ سن نورالدین زنگی رحمہ اللہ سن1174اورسلطان صلاح الدین ایوبی رحمہ اللہ سن 1194کو مصرکی حکومت نے جو کہ انگریزوں کی آلہ کاراورسازشوں کی بہترین ذریعہ بنی رہی ۔اوراسی طرح برصغیر میں ایرانی حکومت نے بھی سلطنت عثمانیہ کے حکمرانوں کو پریشان کرنا شروع کردیا،اورباقاعدہ جنگیں شروع کردی ،دشمن نے اس موقعے سےبھرپور فائدہ اٹھایا اورسن1798کونپولن مصر پر حملہ کردیا،اورفرانس نےسن 1830 میں الجزائر پرقبضہ کرلیا،انگلینڈ نے سن1838میں عدن پر قبضہ کرلیا،فرانس نے سن 1881کو تیونس پرقبضہ کرلیا،انگلینڈ نے سن 1882میں مصر پر قبضہ کرلیا،اٹلی نے 1911میں مراکش پر قبضہ کرلیا،1917میں انگلنڈ نے عراق پر قبضہ کرلیا،یہ جرات شریف مکہ کی غداری اوربرطانیہ کی سہ لیسی کی نتیجےمیں ہوئی ۔
اسی طرح سے سلطنت عثمانیہ کو کمزور کرکے پورے عالم اسلام کو ٹکڑے ٹکڑے کردیاگیا۔سن1917کواسی وجہ سے صہیونیوں نے فالفور ایک معاہدہ کیا،جس کی صورت میں صہیونی اتحاد وجود میں آیا،پھر 1918میں خطے کامکمل کنٹرول برطانیہ کے پاس چلاگیا،1922میں باقاعدہ اقوام متحدہ نےبھی اس کنٹرول کو تسلیم کیا،اور اسی سال (ہربریٹ صمویل )کو فلسطین میںبرطانیہ کی طرف خصوصی مندوب تعنیات کردیاگیا،1948میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں فلسطین کو عربوں اور یہودیوں کے درمیان تقسیم کرنے کا بل پاس ہوا،اس طرح ایک ناجائز ریاست اسرائیل کے وجود کی بنیاد پڑی،اورعرب آبادی کے سینے پر یہودکاخنجر پیوست کردیاگیا۔
1918سے 1948تک برطانیہ کے زیرسایہ یہودیوں کی آبادی کا سلسلہ بالجبر شروع ہوا،جو 1948تک چھ لاکھ چھیاسی ہزارتک پہنچ گیا،اس سلسلے میں برطانیہ نے فلسطینی کاشتکاروں کی زمینیں اور باقی غصب کردہ اراضی جوصدیوں سے اسلامی مقاصد کیلئے وقف تھیں،یہودیوں کودیناشروع کردی ،یوں برطانیہ کے زور بازو1292یہودی کالونیا ں بن چکی تھی ،اور برطانیہ کی آشیرباد پر اسرائیل کے باقاعدہ اعلان سے پہلے 70ہزار جنگجو ں کی فوج تیار کی جاچکی تھی،یعنی اسرائیل کی بنیاد 1948میں مسلمانوں کی چار سو بستیوں کومسمار اور تقریباََ 25ہزار فلسطینیوں کا قتلِ عام کرکے انکی ناجائز آباد کاری سے ہوئی،14مئی1948کی المناک شام کویہودیوں نے باقاعدہ اسرائیل کا اعلان کردیا ،1967 تک مکمل طور پر بیت المقدس پر اسرائیل قابض ہوچکا تھا،حالیہ تنازع سے پہلے تک تقریباََ56لاکھ فلسطینی اپنئ گھروں سے محروم کرکے پناہ گزین اور مہاجرت کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیئے گئے۔
1945سے 1948کے دوران سعودی عرب نے فلسطین کے ساتھ لگی ہوئی اپنی سرحد خاموشی کے ساتھ مملکت اردن کے حوالے کردی،اوربراہ راست فلسطین کی ہمسائیگی کوترک کردیا،جس کے متعلق مثبت اور منفی رائے قائم کی جاتی رہی ہے،1967کو عرب اسرائیل جنگ ہوئی ،جس میں عرب ممالک کے 10تقریباََہزار فوجی شہید ہوئے،اسرائیل نے مصر،لبنان ،شام اوراردن کے وسیع علاقوں پر قبضہ کیا ،اس طرح 20870مربع میل پر یہودیوں نے ناجائز قبضہ کرلیا،جن میں سے بہت کم علاقے بعد میں واپس بھی ہوئے۔(جاری)

Facebook Comments Box