تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی
حضرت مولانا عبد الواسع صاحب نے اپنی عملی زندگی کا آغاز ایک طالب علم کی حیثیت سے کیا، مگر آغاز ہی سے ان کی شخصیت میں نظریاتی پختگی، جماعتی وفاداری اور خدمت خلق کا جذبہ نمایاں تھا۔ جمعیت علماء اسلام کے دستور و منشور سے ان کی وابستگی نہ صرف وقتی یا نمائشی رہی، بلکہ انہوں نے ہر دور میں اس جماعت کے بیانیے کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہنے کا عملی ثبوت دیا۔ تحصیل مسلم باغ کے جنرل سیکرٹری کے طور پر منتخب ہونے سے لے کر ضلعی امیر کے عہدے تک ان کا سفر عزم و استقلال سے لبریز تھا۔ یہ مناصب دراصل ان کے نظریاتی خلوص اور عوامی خدمت کے جذبے کا اعتراف تھے۔
1993 میں پہلی بار حضرت مولانا عبد الواسع صاحب نے ضلع قلعہ سیف اللہ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست پر کامیابی حاصل کی، جو ان کی عوامی مقبولیت اور عملی خدمات کا مظہر تھا۔ اس کے بعد یہ سفر رکا نہیں بلکہ مزید استقامت، محنت اور دیانت کے ساتھ جاری رہا۔ وہ صوبائی اسمبلی میں متعدد اہم وزارتوں کے قلمدان سنبھال چکے ہیں جہاں انہوں نے ہمیشہ کارکردگی کو اولین ترجیح دی۔ ان کے فیصلے اور منصوبہ جات بلوچستان کے عوام کے لیے ایک نعمت سے کم نہ تھے۔
بعد ازاں انہوں نے قومی اسمبلی کا رخ کیا اور وہاں بھی عوام نے ان پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔ مرکز میں وزارت کے عہدے پر فائز ہونے کے باوجود ان کی سادگی، شرافت اور عوامی مزاج میں کوئی فرق نہ آیا۔ وہ ہمیشہ مسائل کو گفت و شنید اور فہم و تدبر سے حل کرنے کے قائل رہے ہیں۔ قومی سطح پر ان کی موجودگی نے جمعیت علماء اسلام کے مؤقف کو مضبوطی عطا کی اور بلوچستان کی آواز کو موثر طریقے سے اجاگر کیا۔
ضلع قلعہ سیف اللہ کے عوام نے ہر دور میں ان کی بے لوث خدمت کو سراہا اور ہر انتخاب میں انہیں واضح اکثریت سے کامیاب کروایا۔ عوامی مسائل کے حل، تعلیمی اداروں کے قیام، سڑکوں کی تعمیر، صحت کے مراکز کی بہتری اور دیگر ترقیاتی منصوبوں میں ان کا کردار نمایاں رہا ہے۔ ان کی خدمات پر کئی کالمز اور تحریریں لکھی جا چکا ہوں جو اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ وہ عوامی خدمت میں ایک نمایاں مقام رکھتے ہیں۔
ان کی سیاسی زندگی کی سب سے روشن پہلو ان کی شائستگی اور اخلاقی معیار ہے۔ طویل سیاسی کیریئر میں انہوں نے کبھی کسی مخالف کو ناشائستہ القابات سے نہیں پکارا، نہ ہی کسی کی ذات پر حملہ کیا۔ ان کا یہی اصولی اور متوازن طرز عمل انہیں دوسرے سیاستدانوں سے ممتاز کرتا ہے۔ شرافت اور شائستگی کا وہ معیار جو مولانا صاحب نے قائم کیا، آج کے سیاسی ماحول میں کامیاب ہے۔
حضرت مولانا عبد الواسع صاحب آج جب جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر اور سینیٹر کے منصب پر فائز ہیں تو یہ اعزاز صرف ان کی سیاسی محنت کا نتیجہ نہیں بلکہ ان کے کردار، بصیرت، دیانت اور عوامی خدمت کا ثمر ہے۔ نہ صرف ضلع قلعہ سیف اللہ بلکہ پورا بلوچستان ان پر ناز کرتا ہے۔ ان کی قیادت نہ صرف ایک جماعت بلکہ پورے خطے کے لیے روشنی کا مینار ہے۔