انسانی صلاحیتوں کا ساتھی یا متبادل؟

تحریر؛ نعمان احمد دہلوی
مصنوعی ذہانت (AI) آج کی دنیا میں ایک revolutionary ٹیکنالوجی کے طور پر ابھری ہے جو انسانی زندگی کے ہر شعبے کو متاثر کر رہی ہے۔ ایک طرف یہ مستقبل کی ٹیکنالوجی کا درجہ رکھتی ہے جو مسائل کو حل کرنے اور کارکردگی بڑھانے میں مددگار ہے، تو دوسری طرف یہ انسانی ملازمتوں کے لیے ایک ممکنہ خطرہ بھی سمجھی جاتی ہے۔ اس مضمون میں ہم AI کے فوائد، خطرات اور عالمی معیشت پر اس کے اثرات کا جائزہ لیں گے، جو حالیہ تحقیقات اور اعداد و شمار پر مبنی ہے۔
مصنوعی ذہانت کے فوائد بے شمار ہیں اور یہ مختلف شعبوں میں revolutionary تبدیلیاں لا رہی ہے۔ سب سے پہلے، صحت کے شعبے میں اس کی مدد سے تشخیص اور علاج میں بہتری آئی ہے۔ مثال کے طور پر، الگورتھم طبی تصاویر کا تجزیہ کرکے کینسر جیسی بیماریوں کی جلد شناخت کر سکتے ہیں، جو انسانی ڈاکٹروں کی مدد کرتے ہیں اور غلطیوں کو کم کرتے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق، یہ صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنا کر لاکھوں زندگیاں بچا سکتی ہے۔ اس کے علاوہ، ماحولیاتی مسائل جیسے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں بھی اہم کردار ادا کر رہی ہے۔ یہ ڈیٹا کا تجزیہ کرکے ماحولیاتی پیش گوئیاں کرتی ہے اور وسائل کی بہتر تقسیم کی تجاویز دیتی ہے، جس سے کاربن اخراج کو کم کیا جا سکتا ہے۔
اقتصادی نمو کو فروغ دینے میں بھی اس کا کردار نمایاں ہے۔ یہ پیداواری صلاحیت بڑھاتی ہے اور نئی اختراعات کو ممکن بناتی ہے۔ مثال کے طور پر، مینوفیکچرنگ میں اسکی مشینیں خودکار طور پر کام کرتی ہیں، جو وقت اور لاگت بچاتی ہیں۔ 2025 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ جی ڈی پی کی شرح نمو کو بڑھا رہی ہے اور پیداواری فوائد پہلے ہی معیشت پر مثبت اثرات ڈال رہے ہیں۔ ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں خودکار گاڑیاں اور ٹریفک مینجمنٹ سسٹم متعارف کروا رہی ہے، جو حادثات کو کم کرتی ہے اور ٹریفک کی روانی بڑھاتی ہے۔ کسٹمر سروس میں چیٹ بوٹس اور ورچوئل اسسٹنٹس 24/7 دستیاب ہوتے ہیں، جو کاروباروں کو موثر بناتے ہیں۔ مجموعی طور پر، یہ انسانی صلاحیتوں کو بڑھاتی ہے اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے میں مدد دیتی ہے، جو مستقبل کی ٹیکنالوجی کے طور پر اس کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔
تاہم فوائد کے ساتھ ساتھ اس کے خطرات بھی موجود ہیں، خاص طور پر انسانی ملازمتوں کے لیے۔ سب سے بڑا خطرہ نوکریوں کا خاتمہ ہے۔ AI اور آٹومیشن کی وجہ سے روایتی ملازمتیں جیسے مینوفیکچرنگ، ڈیٹا انٹری اور حتیٰ کہ کچھ پیشہ ورانہ کام جیسے قانونی مشورے اور صحافت متاثر ہو رہے ہیں۔ ایک مطالعہ کے مطابق، یہ دنیا بھر میں تقریباً 40 فیصد نوکریوں کو متاثر کرے گی، کچھ کو ختم کر کے اور کچھ کو تبدیل کر کے۔ یہ خاص طور پر کم ہنر مند کارکنوں کے لیے خطرناک ہے، جو بے روزگاری کا شکار ہو سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، اس کے اخلاقی اور حفاظتی خطرات بھی ہیں۔ مثال کے طور پر، اسکے سسٹم میں تعصب کی وجہ سے ناانصافی ہو سکتی ہے، جیسے نوکریوں کی بھرتی میں صنفی یا نسلی تعصب۔ مزید برآں، اس کے غلط استعمال سے پرائیویسی کی خلاف ورزی اور سائبر حملے کا خطرہ بڑھتا ہے۔ اگر AI غیر کنٹرولڈ ہو جائے تو یہ انسانی کنٹرول سے باہر نکل سکتی ہے،
حالیہ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ AI نوکریوں میں قریب المدتی بے روزگاری کا باعث بن سکتی ہے، حالانکہ یہ نئی مواقع بھی پیدا کرے گی۔ مزید یہ کہ، اس کی سرمایہ کاری امریکہ کی معیشت کو فائدہ دے رہی ہے لیکن یہ دو دھاری تلوار ہے، جو عدم مساوات بڑھا سکتی ہے۔
ایک طرف، یہ پیداواری صلاحیت بڑھا کر جی ڈی پی میں اضافہ کر رہی ہے۔ 2024 میں امریکہ میں AI کی نجی سرمایہ کاری 109.1 بلین ڈالر تک پہنچ گئی، جو چین اور برطانیہ سے کئی گنا زیادہ ہے۔ عالمی سطح پر AI کی نجی سرمایہ کاری میں 26 فیصد اضافہ ہوا، یہ سرمایہ کاری نوکریوں کو تبدیل کر رہی ہے اور کارکنوں کو زیادہ قیمتی بنا رہی ہے، حتیٰ کہ آٹومیٹ ہونے والے کاموں میں۔ IMF کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ AI پیداواری صلاحیت بڑھائے گی لیکن کام کی نوعیت بدل دے گی، جس سے عالمی سطح پر خلا پیدا ہو گا۔ AI وفاقی حکومتوں اور کاروباروں کی خدمات کو بدل سکتی ہے، جو معاشی نمو، ملازمت اور اجرتوں کو متاثر کرے گی۔ مجموعی طور پر، AI کو انسانیت کے فائدے کے لیے استعمال کرنے کے لیے فوری بہترین پالیسیوں کی ضرورت ہے تاکہ یہ سب کے لیے فائدہ مند ہو۔
مصنوعی ذہانت یقیناً مستقبل کی ٹیکنالوجی ہے جو فوائد کی بہتات رکھتی ہے، لیکن یہ انسانی ملازمتوں کے لیے خطرہ بھی ہے اگر اسے مناسب طور پر منظم نہ کیا جائے۔ عالمی معیشت پر اس کے اثرات مثبت ہو سکتے ہیں اگر ہم ہنر کی تربیت، اخلاقی معیارات اور پالیسیاں اپنائیں۔ آخر میں، AI کو خطرہ نہیں بلکہ ایک موقع سمجھنا چاہیے جو انسانی صلاحیتوں کو بڑھائے۔ اللہ پاک ہمیں سمجھ کی توفیق عطاء فرمائے، آمین

Facebook Comments Box