فطرت کی طرف لوٹیں

ہمارے ایک محترم ڈاکٹرجمیل مہروی صاحب جوعالمی طورپرنیچروپیتھ مستند ڈاکٹرہیں نے پاکستان میں میڈیا پرآگاہی مہم چلائی ہوئی ہے،جسے وہ”بیک ٹونیچر“کے نام سے چلارہے ہیں۔اللہ تعالیٰ ان کی سعیِ جمیلہ کوقبول فرمائے آمین،ڈاکٹرصاحب اپنی مضبوط علمی صلاحیت کی وجہ سے موجودہ عالمی طب ایلوپیتھک کوخوب واضح کررہے ہیں،گوکہ ہمارے اطباء میں سے موجدطب ”نظریہ مفرد اعضاء“ جناب صابر ملتانی مرحوم نے بھی اپنی تحریروں میں کھلے عام اس ایلوپیتھک کوفرنگی طب کہہ کراس کی غلطیوں کوبخوب واضح کیا ہے، مگراس قدر آسان طب کوایجاد کرنے کے باوجودکہ آج طبِ یونانی کے اکثراطباء نظریہ مفرداعضاء پرہی اپنی پریکٹس کررہے ہیں،لیکن اس نظریہ کورجسٹرڈ نہیں ہونے دیا،یہ مفادپرستانہ سوچ وعمل جوہے اسی کی بدولت پاکستان میں صحت کے معاملات اس قدردگرگوں ہیں کہ پاکستان میں علاج کے لیے ارب ہا روپے حکومتی اورعوامی سطح پرخرچ ہورہے ہیں،لیکن علاج ندادر،کسی بندے کومرض کی ہوالگنے کی دیرہے،پھراس کاصحت یاب ہونا تقدیرمیں ہی نہیں رہتا،تازیست وہ اسی مرض یااس کے ذیلی امراض میں پڑارہتا ہے۔بیماریاں آدم کے زمین پرآنے سے ہی انسان کو لگنے لگیں تھیں،اورانسان ان کے علاج سے صحت مندبھی ہوجاتے تھے،یہ زمانہ اپنے آپ کوسائنسی زمانہ کہلاتا ہے، لیکن بیماریاں وہی ہیں جوآج سے ہزاروں سال پہلے کے انسان نے کھوجیں تھیں،اوران کے علاج بھی ایجادکیے تھے،اورلوگ ان سے شفایاب بھی ہوتے تھے۔لیکن موجودہ زمانے میں بالخصوص پاکستان میں افلاطون کے زمانے کی بیماریاں جن کے نام بھی انہوں ہی نے بتائے وہی آج بھی ہیں، مثلاًطبِ یونانی میں ذیابیطس کاذکرموجود ہے،اوراس کا علاج بھی آج سے سوسال پہلے تک اس کے مریض جوتھے ہوسکتا ہے کہ وہ اسی مرض میں بوجہ علاج نہ کرانے کے مرجاتے ہوں لیکن وہ ٹانگیں کٹواکرنہ مرتے تھے،اورنہ ان کی وجہ سے ان کے بچوں کوپیدائشی طورپرشوگرکا مرض ہوتا تھا،سرطان یعنی کینسرطبِ یونانی میں موجودہے اس کا علاج بھی ہے، اس کا مطلب ہے کہ اس زمانے میں بھی لوگوں کوہوتاتھا،لیکن اگرہزاروں میں سے کسی ایک کوہوتاتھا،لیکن یہ ہردسویں بندے کونہیں تھا، کہیں اس کے لیے کینسرہسپتالوں کا ذکرنہیں،کہنے کامقصدیہ ہے کہ اس جدید سائنسی دورنے وہی امراض جوپرانے لوگوں نے جانے تھے انہیں کوڈھونڈتے ڈھونڈتے انسانوں پراس قدر غالب کردئیے کہ آج کوئی انسان جواس ایلوپیتھک جدیدطب کی زدمیں آتا ہے کہیں بھی صحت مند نہیں،پھریہ کاروباردنیا کانمبرایک کاروباربن کررہ گیاہے، عالمی شیطانی قوتوں نے اس کے ذریعے پوری دنیا کوپہلے لوٹااوراب توقبضے میں کرلیا ہے۔ایسے حالات میں بیک ٹونیچرکی دہائی دیناایسے ہی ہے کہ گھونسلے میں گھسے سانپ کودیکھ کرچڑیوں کاشورکرناشایدکوئی انسان اس کوسن کرسانپ کوٹھکانے لگادے۔اس لیے میں ڈاکٹرمہروی صاحب سے گزارش کروں گا،کہ آپ اس عوامی آگاہی مہم کے ساتھ ایک تحریک ترتیب دیں جواس سسٹمِ ایلوپیتھک کی خامیاں حکومت کو پرواضح کرے یاعدالتوں میں اپنا موقف پیش کرکے،اپنے طریقہ علاج یعنی فطری طریقہ علاج کوسرکاری طورپررائج کرنے،اوراس کی تعلیم عام کرنے،اوراس کی پریکٹس پرسے قدغنیں ہٹانے کے اقدام کرے،طب یونانی، طبِ نبویِ، آیورویدک،ہومیوپیتھک،الیکٹروہومیوپیتھک،اوراسی طرح کے دیسی طرقِ علاج کے معالجین جوسستااورفطری علااج کے دواخانے چلاتے ہیں ان کو”ہیلتھ کئیر“یا ڈرگ انسپکٹر جوکہ صرف ایلوپیتھک کے طریقہ علاج سے واقف ہوتے ہیں،وہ ان اطباء وحکماء کوایلوپیتھک معیارات کے مطابق چیک کرتے اور سرکاری فورسز کے ساتھ انہیں جرمانے کرتے انہیں بندکرتے ہیں،جبکہ ان دیسی یافطری ادویات کوکسی کیمیکل لیبارٹری کے ذریعے چیک نہیں کیا جاسکتا،کہ فطری ادویات طبعی اجزاپرمشتمل ہوتی ہیں،اورانہیں کیمیکل ادویات کے اصول کے مطابق کیسے چیک کیا جاسکتا ہے،یا پھران معالجین کی تشخیص نبض یا مزاج کے بجائے لیبارٹری ٹیسٹ کے مطابق کیسے کیا جاسکتاہے،ادویات کی ایکسپائری ڈیٹ کیسے مقررکی جاسکتی ہے،پاکستان میں اس کیمکل اصول کے تحت ان لوگوں نے تو شہدکی بھی ایکسپائری ڈیٹ تین سال مقررکردی ہوئی ہے۔لہذابیک ٹونیچرکی تبلیغ کے ساتھ نیچرکے طرف لانے کے لیے حکومت سے نیچرکے قوانین بھی بنوائیں،ورنہ یہ بھی وزارت صحت کے اس اشتہارکی طرح ہی ہوجائے گا،کہ سگرٹ بنانے پرپابندی کے بجائے سگرٹ کی ڈبیا پریہ لکھ دیا جائے کہ سگرٹ مضرِ صحت ہے،توکیااس طرح لوگ سگرٹ پینا چھوڑ دیں گے،یا چینی کوذیابیطس کی وجہ بتاکرلوگوں کواس کے استعال سے روکا جائے اورچینی کی پیدوارکونہ روکا جائے،اسی طرح ہم کیمیکل ادویات کے خلاف فطری ادویات کے فضائل توبتاتے ہیں لیکن سرکاری طورپرملک کے چپے چپے پرصرف دستیاب ادویات کیمیکل ہی ہیں اوران کوسرکاری سرپرستی حاصل ہے،اورفطری ادویات پرکئی طرح کی پابندیاں عائدہیں۔لہذامحترم ڈاکٹرصاحب آپ کی اس بے جگری سے ایلوپیتھک کا پوسٹ مارٹم اورعوامی آگاہی مہم پرآپ کودلی سلام ہے، البتہ اس کے ساتھ اگر آپ سرکاری سطح پراس مہم کو چلانے کے لیے کوئی تحریک کریں توہوسکتاہے،کہ قوم اس عذاب سے جلدنکل سکے،اللہ تعالیٰ آپ کواوران تمام لوگوں کوجواس قومی مذہبی اورانسانی بقاکی اس مہم کوچلارہے ہیں انہیں اپنی نصرت سے کامیاب وکامران فرمائے آمین،وماعلی الاالبلاغ۔
حکیم قاری محمدعبدالرحیم

Facebook Comments Box