تحریر۔نظام الدین
بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے حالیہ دنوں اپنے ایک بیان میں کراچی پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا سر” کریک سے کراچی تک بھی راستہ جاتا ہے ، یہ جملہ کراچی پر براہ راست جنگ مسلط کرنے کی دھمکی سمجھا جاسکتا ہے؟ اس جنگ کے نتائج تو اہل سیاست اور جنگی بصیرت رکھنے والے سمجھ سکتے ہیں مگر پردہ اسکرین پر جو نظر آرہا ہے وہ یہ کہ پاکستان نے دس مئی 2025 کو بھارت کے ناقابل شکست ہونے کے گھمنڈ کو توڑ دیا تھا ،، اس شرمند گی کو چھپانے کے لیے بھارت کی میڈیا نے جنگ جیتنے کے دعوے بھی کیے تھے جیسے بھارت میں بند کمروں میں بیٹھے تنگ ذہنوں نے تخلیق کیا مگر عالمی میڈیا نے وہ سب کچھ بتایا بلکہ اسکرین پر حقیقت دیکھائی بھی جسےبھارتی میڈیا چھپا رہا تھا، کیونکہ موجودہ دور کا میڈیا، اسکرینیں، اور سوشل میڈیا فیڈز ایک جادوئی آئینے کی مانند ہیں۔ ہمیں گمان ہوتا ہے کہ ہم اس میں دنیا کو دیکھ رہے ہیں، ہمیں کوئی نہیں دیکھ رہا ، مگر دنیا کے طاقتور الگورتھم ہمیں دیکھ رہے ہوتے ہیں، ہمیں پرکھ رہے ہوتے ہیں، اور ہماری سوچ کی سمت طے کر رہے ہوتے ہیں، وہ جنگ کا زمانہ ہو یا امن کے دن اب پوری دنیا انٹرنیٹ ٹکنالوجی سے جڑ چکی ہے موبائل میں GPS ٹکنالوجی اپلوڈ ہوچکی ہے جنگوں کے طور طریقے بھی بدل گئے ہیں دنیا جدید طیاروں اور میزائل ٹکنالوجی سے آراستہ ہو گئی ہے اور جنگیں زمین کی بجائے اب خلاء میں لڑی جانے لگیں ہیں میزائلوں اور طیاروں کو سیٹالائٹ سے جوڑ کر اے آئی اور GPS جیسی ماڈرن ڈیجیٹل الیکٹرانکس ٹکنالوجی کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے اور جنگوں کی دنیا میں ڈرونز آٹو میٹک دفاعی نظام کے ذریعے فضا میں ہی دشمن کے میزائلوں کو تباہ کردینے کی مہارت حاصل کرلی گئی ہے، اب جنگ انسانی تصور سے بھی کہیں زیادہ مختلف ہوگئی ہیں ۔ یوں کہیں کہ زمین پر سیٹلائٹ سے منسلک موبائل کی شکل میں ہر انسان اپنے ہاتھ میں ڈیجیٹل بم لے کر دوڑ رہا ہے ۔یعنی موبائل بردار انسان نہ سفر میں محفوظ ہے نہ بیڈ روم میں ، یا یوں کہہ لیں کہ دشمن دنیا کے کسی کونے میں بیٹھ کر اپنے مخالف کی نگرانی کر رہا ہوتا ہے، موجودہ دور کے ڈرونز اور میزائلوں کی خاص بات یہ ہے کہ اسے الیکٹرانک انجنوں سے ایسے نصب کردیا گیا ہے کہ یہ نہ صرف Gps کے ذریعے سیدھے اپنے اہداف پر حملہ کرتے ہیں فضا میں تیرتے ہوۓ دشمن کی نگرانی بھی کرتے رہتے ہیں ۔جیسا کہ اسرائیل نے ایران اور لبنان میں اسمعیل ہانیہ اور حزب اللہ کی پوری قیادت کو اسی ڈرونز ٹکنالوجی سے ختم کیا تھا ۔ مگر یہ سب کچھ صرف GPS اور اے آئی ٹیکنالوجی پر منحصر نہیں ہوتا تمام جنگی سازو سامان جدید ٹیکنالوجی فیکٹریوں اور سائنسی لیبارٹریوں میں تیار تو کی جاسکتی ہیں مگر جنگوں اور ٹکنالوجی کو کامیاب منصوبہ بندی میں کردار مخلص وفا دار شہریوں اور انٹیلیجنس ایجنسیوں کے دماغی صلاحیتوں کا ہوتا ہے،
اگر انٹیلیجنس ایجنسیاں بیرونی دنیا کے حالات یا حالات حاضرہ کے ساتھ اپنے ملک میں دشمن ملک کے جاسوسی نظام سے باخبر نہیں تو تمام جنگی ٹیکنالوجی وہاں فیل ہو جاتیں ہیں بلکہ ملک کو شکست کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اس کی مثال ماضی کے بغداد کے حکمرانوں کی ہے یہ حکمران منگولوں سے کہیں زیادہ مہذب تعلم یافتہ تھے مگث پھر منگولوں کی یلغار کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوئے اس کی وجہ عباسی حکمرانوں کی سرحدوں سے باہر کے حالات سے بے خبری اور اپنی عوام سے دوری تھی،
عرب فلسطین میں داخل ہونے والے صہیونی قافلوں کے عزائم سے بے خبر رہے انہیں اندازہ نہیں تھا کہ وہ اپنی ریاست
(اسرائیل)کا اعلان کردیں گے، اس طرح کی بے شمار مثالیں ملتیں ہمیں انٹیلیجنس کی ناکامیوں اور عوامی رابطوں کے فقدان کی، بھارت کے وزیر دفاع براہ راست کراچی پر حملے کی دھمکی کیوں؟دے رہا ہے ، شاید براہ راست کراچی پر حملے کے بجائے انٹیلیجنس آپریشن پراکسی گروپس اور اندرونی انتشار کے زریعے اپنا اثرورسوخ بڑھانا چاہتا ہے یعنی “ڈیجیٹل ابلاغ معلومات اور زہنی اثر کے زریعے” ایک مقام اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگست سے اکتوبر 2025 کے دوراں نیشنل سائبر کرائم ایجنسی کے ساتھ دیگر اداروں نے کراچی میں مبینہ بھارتی خفیہ نیٹ ورک چلانے والے گروہوں کو گرفتار بھی کیا تھا ،
کراچی جو کئی دہائیوں سے فوجی آپریشن لسانی تنازعات بدامنی اور سیاسی سماجی تقسیم کا شکار رہا ہے جس کا فایدہ بھارت اٹھانا چاہتا ہے ،، کیونکہ دشمن قوتیں ہمیشہ وہیں وار کرتی ہیں جہاں سیاسی، سماجی نظام کمزور لاقانیت اور حکمران طبقے کا عوام سے رابطے کا فقدان ہو ،
لہزا اب ضرورت یہ ہےکہ پاکستان کی مقتدرہ کراچی کے لیے ایک جامع قومی پالیسی بنائیں جو کراچی کی اندرونی کمزوریوں کم کرسکیں ،