نوجوان قیادت کی اُبھرتی توانائی — مفتی اسد محمود اور مولانا اسرار اللہ کی روشن مثالیں

تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی

جمعیت علماء اسلام ایک ایسی عظیم دینی، علمی اور فکری جماعت ہے جس میں شیخ الحدیث، جید علماء کرام، مفتیانِ عظام، حفاظِ قرآن، صوفیاء کرام اور دیگر قابل ترین شخصیات شامل ہیں۔ یہ جماعت نہ صرف دینی لحاظ سے مضبوط بنیادوں پر قائم ہے بلکہ عصری میدان میں بھی اپنی بھرپور موجودگی رکھتی ہے۔ جمعیت میں ڈاکٹرز، انجینئرز، مفکرین اور تھنک ٹینک شامل ہیں جو امتِ مسلمہ کی اصلاح، رہنمائی اور استحکام کے لیے ہمہ وقت مصروفِ عمل ہیں۔

اس عظیم جماعت کی قیادت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کر رہے ہیں جو اپنی دینی بصیرت، سیاسی فہم و فراست، حکمتِ عملی اور قیادت کی صلاحیتوں کی بدولت نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں ایک منفرد اور ممتاز مقام رکھتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن صاحب نے ہمیشہ اصول، نظم، مشاورت اور عوامی خدمت کی بنیاد پر جماعت کی رہنمائی کی ہے۔

جمعیت علماء اسلام اپنی تنظیمی ساخت، دستور اور منشور کی پاسداری کرنے والی جماعت ہے۔ ہر صوبے میں ایک صوبائی امیر، جنرل سیکرٹری اور کابینہ کے تحت جماعت کے تمام امور منظم انداز میں چلائے جاتے ہیں، جن کی نگرانی مرکزی امیر، قائدِ جمعیت پاکستان اور مرکزی کمیٹی کرتی ہے۔ خصوصاً صوبہ بلوچستان میں حضرت مولانا عبد الواسع صاحب کی قیادت میں جماعت نہایت مضبوط، منظم اور فعال انداز میں کام کر رہی ہے۔ ان کی سیاسی بصیرت، تدبر، انتظامی صلاحیت اور کارکنان سے قربت نے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کو ایک مضبوط و فعال قوت میں تبدیل کردیا ہے۔ بلوچستان کے تمام کارکنان، علماء کرام اور ذمہ داران نہ صرف ان کی قیادت پر فخر کرتے ہیں بلکہ ان پر مکمل اعتماد بھی رکھتے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام کی ایک بڑی خوبی یہ ہے کہ اس میں نوجوان قیادت کو پروان چڑھنے کے بھرپور مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ فرزندِ جمعیتِ پاکستان مولانا مفتی اسد محمود صاحب اس حقیقت کی روشن مثال ہیں۔ انہوں نے صوبائی اسمبلی سے لے کر قومی اسمبلی تک اپنے علمی وقار، سیاسی تدبر اور معاملہ فہمی کے ذریعے مخالفین کو ہر فورم پر مدلل اور باوقار انداز میں جواب دیا ہے۔ مفتی اسد محمود صاحب ایک عالمِ دین اور مدبر سیاست دان ہیں جن کی شخصیت علم، شرافت اور عمل کا حسین امتزاج ہے۔

اسی طرح فرزندِ قائدِ جمعیت بلوچستان مولانا اسرار اللہ صاحب بھی انتہائی قابل، مخلص اور باعمل شخصیت کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ جماعتی خدمت کو ذاتی تشہیر پر ترجیح دی ہے۔ مولانا اسرار اللہ صاحب بلوچستان کے طول و عرض میں ہونے والی ریلیوں، کانفرنسوں اور اجتماعات کے انتظامات و سہولیات کی فراہمی میں پیش پیش رہتے ہیں۔ وہ جماعتی کارکنان، علماء کرام اور سوشل و ڈیجیٹل میڈیا کے فعال کارکنوں کے ساتھ قریبی تعلق رکھتے ہیں۔ ان کی انکساری، خلوص اور عملی خدمات کی وجہ سے وہ ہر کارکن کے دل میں احترام کی جگہ رکھتے ہیں۔

فرزندِ محسنِ جمعیت بلوچستان مولانا اسرار اللہ صاحب کی خصوصیت یہ ہے کہ وہ ہمیشہ خاموشی سے خدمت کرتے ہیں، شہرت سے گریز کرتے ہیں اور صرف جمعیت کے مشن کو اپنی زندگی کا مقصد سمجھتے ہیں۔ ان کا یہ طرزِ عمل نوجوان قیادت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آج جمعیت علماء اسلام میں جو نئی نسل ابھر رہی ہے، وہ انہی مخلص، درویش صفت اور محنتی رہنماؤں کی تربیت کا نتیجہ ہے۔

درحقیقت جمعیت علماء اسلام علم و عمل، کردار و خدمت، اور قیادت و بصیرت کا حسین امتزاج ہے۔ یہ جماعت صرف ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک فکری و روحانی تحریک ہے، جو دین، سیاست، خدمتِ خلق اور اصلاحِ معاشرہ کے لیے مصروفِ عمل ہے۔ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کی قیادت میں یہ کارواں نہ صرف ماضی کی روایات کو زندہ رکھے ہوئے ہے بلکہ مستقبل کے لیے بھی اُمید و استقامت کی علامت بن چکا ہے۔

Facebook Comments Box