تحریر .آصف اشرف
میاں شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے کشمیر کے پونچھ خطہ پر جو نوازشات اور مہربانیاں جاری ہیں اہل پونچھ بڑی شدت سے اس کہ منتظر ہیں کہ کب الیکشن ہوں اور ادھار ختم کیا جائے میاں نواز شریف کو اگر کشمیر بھر میں دل سے کہیں قدر کی جاتی ہے تو وہ کشمیر کا علاقہ پونچھ ہے مگر یہاں نواز شریف کی اس محبت کو نفرت میں بدلنے اور کوئی نہیں ان کے برادر اصغر جو پالیسی اپنا کر کوشاں ہیں وہ برداران یوسف کی تقلید نظر آتی ہے شہباز شریف کے سٹاف میں حساس زمہ داری پر فائز پونچھ سے تعلق رکھنے والے ایک آفیسر نے زاتی دلچسپی لیکر شہباز شریف سے آزاد کشمیر کے لیے تین اور شمالی کشمیر گلگت کے لیے تین دانش سکول منظور کروائے بھبمر اور نیلم کے سکول انہی علاقوں رامیں بننے جا رہے ہیں مگر پونچھ کا سکول راولاکوٹ سے اپنے ایک پیارے کو نوازنے باغ منتقل کر دیا مگر الیکشن کی شام جب وسطی باغ کا نتیجہ سامنے آئے گا تو شہباز شریف پھر پیش کش کریں گے “اگلی مرتبہ وسطی باغ پھر ہارا تو میرا نام شہباز شریف نہیں “اہل پونچھ راولاکوٹ سے چنگاری سلگا کر پورے کشمیر میں ایکشن کمیٹی کی آگ جلا کر اگر “اسلام آباد”سے اپنے اجداد کی قبروں پر بنے ڈیموں کی بجلی سے “ٹیکس”ختم کروا سکتے ہیں تو وہ راولاکوٹ براجمان ہو کر “وسطی باغ “کاننتیجہ بھی ضرور اپنی مرضی کا حاصل کریں گے شہباز شریف حکومت نے اہل راولاکوٹ سے ایک اور نا انصافی کی مشکل ترین معاشی مشکلات میں محض زاتی اثر سے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کروانے والے تمیمی گروپ کے چیئرمین الیاس خان چغتائی کے فرزند یاسر الیاس چغتائی کو وزیر اعظم پاکستان نے کوآرڈی نیٹر برائے امور سیاحت (اعزازی)مقرر کر کے مذاق اڑایا چند روز قبل وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے یاسر الیاس چغتائی کی ملاقات کے بعد دعوی کیا گیا تھا کہ انہیں مشیر برائے وزیر اعظم پاکستان مقرر کیا جائے گا مگر اب جاری نوٹیفیکیشن کے مطابق انہیں مشیر کے بجائے کوارڈینیٹر اعزازی مقرر کیا گیا ہے واضع رہے کہ اعزازی طور بنے کسی معاون مشیر یا کو آرڈینیٹر کو حکومت کی طرف سے نہ کوئی اختیار حاصل ہوتا ہے نہ کوئی مراعات ملتی ہیں یہ عہدہ محض نمائشی ہوتا ہے قابل زکر بات یہ کہ یاسر الیاس چغتائی کے والد اور تمیمی گروپ کے چیئرمین الیاس خان چغتائی نے زاتی تعلقات استمال کر کے بدترین معاشی مشکلات میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کروائی تھی مگر شہباز شریف حکومت یاسر الیاس چغتائی کو محض “اعزازی’کو کوآرڈی نیٹر بنا سکی افسوس ناک بات یہ ہے کہ جب یاسر الیاس نے میاں شہباز شریف سے ملاقات کی اس کے ایک روز بعد یاسر الیاس چغتائی کے آبائی شہر راولاکوٹ میں محکمہ داخلہ کے ماتحت پروٹیکٹوریٹ آفس ختم کر دیا گیا یہ آفس گزشتہ سال سابق وزیراعظم یعقوب خان کی کوشش سے راولاکوٹ قائم کیا گیا تھا پونچھ کے علاقہ سے 26ہزار محنت کش بیرون ملک گیا جو اس سہولت سے مستفید ہوئے کشمیر کے اور شہروں سے لوگ یورپ جاتے ہیں جبکہ پونچھ سے لوگ عرب امارات سعودی عرب قطر مزدوری کرنے جاتے ہیں ان کو بڑی سہولت اس آفس کے قیام سے حاصل تھی جب لوگ اس امید پر تھے کہ شہباز شریف یاسر الیاس کو فلیگ ہولڈر بنا کر کشمیر میں ٹورازم کو فروغ دینے شروعات کرے گی اور اس کا آغاز دیوی گلی کے سیاحتی مقام کو پہلگام طرز پر ٹورسٹ پوائنٹ بنا کر ہوگا لیکن اس کے برعکس یاسر الیاس کو “اعزازی”کو ارڈینیٹر بنا کر جس ڈنگ ٹپاو اور ٹرخاو پالیسی کو سامنے لایا اسی موقع پر اہم ادارے کو ختم کر دیا یہ اہل پونچھ پر “قرض”بن گیا ہے اس کا جواب “جموری ‘”طریقہ سے الیکشن میں دیں گے ہاں بہتر ہوگا کہ فوری ازالہ کر دیا جائے دانش سکول راولاکوٹ میں قائم کیا جائے وسطی باغ میں وہاں کی عوام کی خواہشات پر میجر سعد شہید کے نام پر کیڈٹ کالج بنایا جائے راولاکوٹ سے ختم کیا گیا پروٹیکٹوریٹ آفس فوری بحال کیا جائے تمیمی گروپ کے چیئرمین کے لخت جگر کے ساتھ کیا گیا “مزاق”ختم کر کے اس کو flag holderبنایا جائے