صوبہ پنجاب کے ضلع پاکپتن کے سرکاری اسپتال ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال میں آکسیجن نہ ملنے کے سبب بیس بچوں کی اموات ایک سانحہ کے طور پر سامنے آئی ، سوات میں اٹھارہ افراد کا دریائے سوات کے سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہونے کے بعد یہ ایک اور دکھ اور غم کی خبر تھی ۔۔۔۔۔
وزیر اعلی’ پنجاب محترمہ مریم نواز خود پاکپتن پہنچیں ، اسپتال کا دورہ کیا ، لوگوں کی شکایات سنیں اور یقینا” اپنی آمد سے قبل اس واقعہ کی ابتدائی انکوائری بھی کروائی ہوگی ، وزیر اعلی’ نے بیس بچوں کی اموات پر سخت ایکشن لیتے ہوئے اسپتال کے ایم ایس اور سی ایس او ہیلتھ کی فوری گرفتاری کے احکامات جاری کیئے اور ڈپٹی کمشنر پاکپتن کو اپنا عہدہ چھوڑنے کا حکم دیا
پاکپتن واقعہ میں اطلاعات کے مطابق جن بچوں کی اموات ہوئیں ان میں سے بیشتر پرائیویٹ اسپتالوں میں طبیعت کی زیادہ خرابی کی وجہ سے سرکاری اسپتالوں میں بھیجے گئے تھے وزیر اعلی’ نے تین پرائیویٹ اسپتالوں کو بھی سیل کرنے کا حکم دیا ، یہ بڑی اہم بات ہے ، پرائیویٹ اسپتال انتہائی زیادہ فیس وصول کرتے ہیں لیکن بہت کم اسپتال ایسے ہیں جن میں تجربہ کار ڈاکٹرز اور عمل ہو اور وہاں علاج کروانے والوں کو ان کی بیماری سے متعلق تمام سہولیات میسر ہوں اور مسلہء صرف پاکپتن کا نہیں ہے بلکہ پورے پنجاب اور پورے پاکستان کا ہے اسی طرح سرکاری اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان اور دواؤں کا میسر نہ ہونا ایک عام سی بات ہے مریضوں کی دوائیں باہر میڈیکل اسٹوروں سے خود خریدنا پڑتی ہیں اور لیبارٹریز کا بھی برا حال ہے اور معیار بھی برا ہے جس وجہ سے مریضوں کو ٹیسٹ بھی پرائیویٹ لیبارٹریز سے کروانا پڑتے ہیں
پاکپتن میں وزیر اعلی’ نے لیبارٹری عملہ کو بھی فارغ کیا ہے اور سائیکل، موٹر سائیکل اسٹینڈ کے متعلق شکایات پر سائیکل اسٹینڈ کے ٹھیکیدار کی گرفتاری کا بھی حکم دیا
وزیر اعلی’ نے وہاں باتیں کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت سرکاری اسپتالوں کو دواؤں کی مد میں سو ارب روپیہ دے رہی ہے اور اسپتالوں میں حال یہ ہے کہ مریضوں کو اسی فیصد دؤائیں باہر سے خریدنا پڑتی ہیں
محترمہ وزیر اعلی’ نے پاکپتن اسپتال کا مکمل دوری کیا اور لوگوں کی شکایات سنیں اور ان پر فوری ایکشن بھی لیا ۔۔۔۔۔
ایکسیلنٹ محترمہ وزیر اعلی’ ۔۔۔۔۔۔۔ لیکن یہ مسلہء صرف پاکپتن کا نہیں ، ہے تو پورے پاکستان کا لیکن آپ سب سے بڑے صوبہ کی وزیر اعلی’ ہیں ۔۔۔۔۔۔ یہ مسائل سارے پنجاب میں ہیں پاکپتن اسپتال میں ذمہ داروں کے خلاف فوری کار روائی دیکھ کر سارا پنجاب اب آپ کی طرف دیکھ رہا ہے ، یہ مسائل سارے پنجاب کے سرکاری اسپتالوں ، صحت مراکز اور ڈسپنسریوں میں بھی ہیں جو آپ کی فوری توجہ چاہتے ہیں
اس کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ اسپتالوں ، پرائیویٹ کلینکس بارے بھی مکمل انکوائریز ہونا چاہئیں ، بڑے شیروں کے ساتھ ساتھ دیگر شہروں میں تو پرائیویٹ اسپتالوں میں نا تجربہ کار عملہ کے ساتھ ساتھ مریضوں سے لوٹ مار بھی بند کروانا ہوگی ۔۔۔۔۔ اتائی ڈاکٹرز اور اسپتالوں کو بند کروانا ہوگا
وزیر اعلی’ نے عملہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ آپ میری پکڑ سے تو بچ سکتے ہیں الله کی پکڑ سے کیسے بچیں گے ۔ یکم وزیر اعلی’ کی اس بات کا کتنے لوگوں پر اثر ہوگا ، ایسے دینی احکامات تو ہم لوگ روازنہ سنتے اور بھلا دیتے ہیں اگر یہی یاد رکھا جائے تو سارا ۔عاملہ ہی درست نہ ہو جائے ، جیسا کہ وزیر اعلی’ نے کہا کہ پنجاب کے سرکاری اسپتالوں میں صرف مریضوں کی دواؤں کے لیئے سو ارب روپے دیئے جا رہے ہیں اور مریضوں کو پھر بھی دؤائیں خود سے خریدنا پڑتی ہیں محترمہ وزیر اعلی’ ۔۔۔۔۔۔۔ پنجاب میں صحت کارڈ کی سہولت بند ہونے کے بعد ضروری ہے کہ ہر چھوٹے بڑے شہر کے سرکاری اسپتالوں میں ہر قسم کے علاج کی سہولت کے ساتھ ساتھ ڈاکٹرز اور عملہ کی بھر پور توجہ اور اسپتال سے دواؤں کی مکمل فراہمی ، لیبارٹری سے ہر قسم کے معیاری ٹیسٹ کو یقینی بنانے کے لیئے پنجاب کے عوام آپ کی بھر پور توجہ کے منتظر ہیں