سندھ بھر میں، خاص طور پر کراچی میں، 18 جولائی 2025 سے مون سون کا تیسرا اسپیل شروع ہوا، جس کے نتیجے میں متعدد علاقے زیر آب آ گئے اور بجلی کی فراہمی شدید متاثر ہوئی۔ محکمہ موسمیات پاکستان (پی ایم ڈی) اور ایکس پوسٹس کے مطابق، یہ بارشیں 23 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، جس سے اربن فلڈنگ اور دیگر مسائل کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ ذیل میں اس صورتحال کی تفصیلات، اثرات، اور حکومتی ردعمل کا جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
تفصیلات
- بارشوں کا آغاز: ایکسپریس اردو کی 18 جولائی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، سندھ میں بارشوں کا نیا سلسلہ دادو سے شروع ہوا اور کراچی سمیت دیگر شہروں تک پھیل گیا۔ کراچی میں ہلکی سے معتدل بارشوں کی پیش گوئی کی گئی تھی، لیکن کچھ علاقوں میں موسلادھار بارش ریکارڈ کی گئی۔
- متاثرہ علاقے:
- کراچی: سرجانی ٹاؤن، سعدی ٹاؤن، گلشن معمار، گلشن حدید، کے ڈی اے، لیاقت آباد، ماڈل کالونی، آئی آئی چندریگر روڈ، ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے)، اور اسکیم 33 سمیت متعدد علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔ ڈان نیوز کی 29 جون 2025 کی رپورٹ کے مطابق، سرجانی ٹاؤن میں 58.2 ملی میٹر اور سعدی ٹاؤن میں 47.5 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی۔
- دیگر شہر: حیدرآباد، تھرپارکر، عمرکوٹ، میرپورخاص، بدین، ٹھٹھہ، سجاول، سانگھڑ، نوابشاہ، سکھر، لاڑکانہ، جیکب آباد، دادو، جامشورو، اور خیرپور میں بھی گرج چمک کے ساتھ تیز بارشیں ہوئیں۔ ایکس پر @Pak_Weather کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، ہوا کا کم دباؤ سندھ کے بالائی اور وسطی علاقوں کو متاثر کر رہا ہے۔
- بجلی کی صورتحال:
- کے الیکٹرک کے مطابق، نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے حفاظتی اقدامات کے تحت بجلی کی فراہمی عارضی طور پر معطل کی گئی۔ کورنگی، ایف بی ایریا، نیو سعید آباد، گلشن اقبال، اور ماڈل کالونی جیسے علاقوں میں بجلی غائب رہی۔
- ہم نیوز کی 11 اگست 2019 کی رپورٹ سے ملتا جلتا واقعہ دکھائی دیتا ہے، جہاں کراچی اور حیدرآباد میں بجلی کا نظام درہم برہم ہو گیا تھا۔ حالیہ بارشوں میں بھی ایسی ہی صورتحال دیکھی گئی۔
اثرات
- اربن فلڈنگ: نیشنل ایمرجنسیز آپریشن سینٹر (NDMA) نے 27 جون 2025 کو ایمرجنسی الرٹ جاری کیا کہ کراچی، حیدرآباد، سکھر، تھرپارکر، بدین، اور عمرکوٹ میں اربن فلڈنگ کا خطرہ ہے۔ یونیورسٹی روڈ، کورنگی کراسنگ، اور ناگن چورنگی پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک شدید متاثر ہوئی۔
- نظام زندگی مفلوج: جنگ کی 27 جولائی 2022 کی رپورٹ کی طرح، کراچی کی مرکزی شاہراہوں (مثلاً ایم اے جناح روڈ) پر پانی جمع ہونے سے ٹریفک جام اور گاڑیوں کی خرابی کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ نشیبی علاقوں میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا، جس سے شہری شدید مشکلات سے دوچار ہوئے۔
- جانی نقصان:
- حالیہ بارشوں میں جانی نقصان کی کوئی مخصوص رپورٹ نہیں ملی، لیکن ماضی کے واقعات سے اندازہ ہوتا ہے کہ کرنٹ لگنے اور دیگر حادثات ممکن ہیں۔ مثال کے طور پر، ڈان نیوز کی 24 جولائی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، کراچی میں بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے 4 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
- ایکس پر @HaleemAdil کی 27 جون 2025 کی پوسٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ گزشتہ بارشوں میں کراچی میں 7 افراد جاں بحق ہوئے، لیکن اس کی تصدیق دیگر ذرائع سے نہیں ہوئی۔
حکومتی اور انتظامی ردعمل
- محکمہ موسمیات کی ہدایات: محکمہ موسمیات نے شہریوں سے غیر ضروری سفر سے گریز اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنے کی اپیل کی۔ نشیبی علاقوں کے مکینوں کو خاص طور پر محتاط رہنے کی ہدایت کی گئی۔
- سندھ حکومت: سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے 29 جون 2025 کو کہا کہ کراچی میں نالوں کی صفائی 15 جون سے شروع ہو چکی تھی، لیکن جماعت اسلامی کے زیر انتظام 9 ٹاؤنز میں ناقص انتظامات کی وجہ سے مسائل بڑھے۔
- کے الیکٹرک: ترجمان کے الیکٹرک نے کہا کہ وہ صورتحال کی نگرانی کر رہے ہیں اور پانی کی نکاسی کے بعد بجلی بحال کی جائے گی۔ شہریوں سے بجلی کے آلات استعمال کرتے وقت احتیاط برتنے کی درخواست کی گئی۔
- امدادی سرگرمیاں: ماضی کے واقعات کی طرح، پاک فوج اور پی ڈی ایم اے کی امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، لیکن حالیہ بارشوں کے لیے مخصوص امدادی اقدامات کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
پس منظر اور ماحولیاتی تناظر
- مون سون کی شدت: ایکس پر @Pak_Weather کی 19 جولائی 2025 کی پوسٹ کے مطابق، ہوا کا کم دباؤ سندھ کے بالائی اور وسطی علاقوں پر موجود ہے، جو موسلا دھار بارشوں کا سبب بن رہا ہے۔ چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز نے کہا کہ کراچی میں مون سون کی اوسط بارش (141 ملی میٹر) اس بار ٹوٹ گئی، اور 233.3 ملی میٹر تک بارش ریکارڈ ہوئی۔
- موسمیاتی تبدیلی: ایکسپریس اردو کی 20 جولائی 2025 کی رپورٹ کے مطابق، پاکستان شدید ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہے، اور سندھ سمیت دیگر علاقوں میں ہر تین سے چار سال بعد شدید بارشیں سیلاب کی شکل اختیار کر لیتی ہیں۔ نالوں پر غیر قانونی تعمیرات نے صورتحال کو مزید خراب کیا ہے۔
- ماضی کی تباہی: 2022 میں سندھ میں شدید بارشوں نے لاکھوں لوگوں کو بے گھر کیا تھا، اور کراچی میں اربن فلڈنگ نے نظام زندگی مفلوج کر دیا تھا۔ اس بار بھی ایسی ہی صورتحال کا خدشہ ہے۔
عوامی ردعمل
- سوشل میڈیا: ایکس پر صارفین نے ناقص نکاسی آب کے نظام اور انتظامی نااہلی پر شدید تنقید کی۔ @HaleemAdil نے صوبائی حکومت کو جانی نقصانات کا ذمہ دار قرار دیا۔ شہریوں نے گھروں سے نہ نکلنے اور احتیاط کی اپیل کی۔
- مشکلات: شہریوں نے بجلی کی بندش، ٹریفک جام، اور سڑکوں پر پانی جمع ہونے کی شکایات کیں۔ ایکس پر @WeatherWupk نے 25 جون 2025 کو مون سون کی شدت کی پیش گوئی کی تھی، جو درست ثابت ہوئی۔