نیشنل پریس کلب ایک بار پھر ڈوب گیا ،


تحریر۔نظام الدین

کراچی نیشنل پریس کلب جو اپنی مدد آپ کے تحت صحافیوں کی ضروریات پوری کرتا ہے ایک بار پھر برسات کے پانی کے ساتھ سیوریج کے بدبو دار پانی میں ڈوب گیا ،
2022 میں بھی بارش میں ڈوبا تھا جس میں لاکھوں روپے کا فرنیچر ، کمپیوٹر ، ڈسپنسر قالین اور دیگر اشیاء سے محروم ہو گیا تھا آس برسات میں بھی وہ ہی صورت حال ہے ،
کراچی کی گلیاں جب بارش کے پہلے قطرے سے بھیگتی ہیں تو شہر کے کونے کونے سے صدائیں بلند ہوتی ہیں: “سڑکیں ندی بن گئیں، گلیاں جھیلوں کا منظر پیش کرنے لگیں۔” مگر المیہ یہ ہے کہ جن کے قلم اور کیمروں پر اس شہر کی کچی پکی تصویریں قید ہوتی ہیں، جن کی تحریروں اور آوازوں سے یہ شہر اپنے مسائل کی خبر پاتا ہے، وہ خود بارش کی بوندوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں۔
جی ہاں، یہ کہانی ہے نیشنل پریس کلب کراچی کی، ہے جسے “صحافیوں کی پناہ گاہ” کہا جاتا ہے۔ مگر بارش کے موسم میں یہی پناہ گاہ اپنے مکینوں سے پناہ مانگتی دکھائی دیتی ہے۔ پریس کلب کا ہال تالاب کا روپ دھار ہوئے ہے اور پانی کے چھینٹے ان قلمکاروں کے قدموں سے لپٹ رہے ہیں جو روز کسی نہ کسی اخبار میں حکمرانوں کی بے عملی پر تنقید کرتے ہیں۔
یہ منظر ایک عجیب طنز ہے۔ جو لوگ ایوانوں کو آئینہ دکھاتے ہیں، وہ خود اپنے کلب کے احاطے میں پانی کے عکس میں اپنی بے بسی دیکھتے ہیں۔ جو بارش عام شہری کے لیے عذاب بنتی ہے، وہ صحافی کے لیے بھی کسی کم امتحان سے کم نہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ شہری اپنے گھر میں پناہ ڈھونڈتا ہے اور صحافی اپنی “پناہ گاہ” میں بھی پناہ سے محروم رہتا ہے۔
کراچی کے اس نیشنل پریس کلب کی حالت اس شہر کے عمومی ڈھانچے کی عکاسی کرتی ہے۔ نالے صفائی مانگتے ہیں، سڑکیں مرمت کی منتظر ہیں، اور عمارتیں اپنے مکینوں کو تحفظ دینے کے بجائے بوجھ بننے لگتی ہیں۔ یہی وہ وقت ہے جب یہ سوال خود اپنی جگہ چیختا ہے:
اگر صحافیوں کا گھر، ان کی چھت، ان کی انجمن، خود بارش سے بچاؤ نہیں کرسکتی تو پھر وہ قلم سے عوام کے لیے کس طرح چھتری بنا سکیں گے؟
ممکن ہے حکمرانوں کے کانوں تک یہ آواز نہ پہنچے، مگر اس کالم کا مقصد صرف ایک مطالبہ ہے:
نیشنل پریس کلب کراچی کو پناہ گاہ کے طور پر قائم رہنے دیں۔ اسے بارش کے پانی میں بہنے نہ دیں۔ کیونکہ اگر صحافیوں کی آواز بھی پانی میں ڈوب گئی تو اس شہر کے مسائل کون لکھے گا، اور ان گلیوں کی چیخ سننے والا پھر کہاں ملے گا؟

Facebook Comments Box