سوشل میڈیا کے لیے بھی ایک سی سی ڈی بنائیں

انسان سنتااوردیکھتابنایا گیا ہے،اس کی ساری تربیت سننے اوردیکھنے سے ہوتی ہے۔سننے اور دیکھنے سے انسانی جذبات بھڑکتے اورسکون پکڑتے ہیں سننے اوردیکھنے سے انسان اپنی رائے قائم کرتا ہے،سننے اوردیکھنے سے انسان کے اندر خوف اورخوشی پیداہوتی ہے،سننے اوردیکھنے سے انسان بیماراورصحت یاب ہوتا ہے،سننے اوردیکھنے سے انسان علم حاصل کرتا ہے،سننے اوردیکھنے سے انسان نیکی کی راہ چلتا ہے،سننے اوردیکھنے سے انسان بدی اختیارکرلیتا ہے،سننااوردیکھناجہاں انسان کے شعورکواجاگرکرتا ہے وہاں ہی سننااوردیکھناانسانی شعور کواندھا بھی کردیتا ہے،اللہ نے انسان کے سننے اوردیکھنے کی قویٰ کے لیے کچھ قوانین بنائے ہیں،جن کے ذریعے انسان کو صراطِ مسقیم پرچلایا جاتا ہے،یہودیوں کے بارے میں قرانِ پاک میں ایک جگہ فرمایا ہے”سمعون للکذب“جھوٹ کوشوق سے سننے والے،یعنی بندہ جوسنتا ہے وہی بولتا ہے،یعنی وہ جھوٹ سننے اوربولنے والے۔یعنی قانونِ فطرت یہی ہے کہ بندہ جوسنتاہے وہی بولتا ہے،اورجودیکھتا ہے وہی کرتا ہے،اورجس کی سننے کی حس کام نہیں کرتی وہ بول نہیں سکتا،اورجس کی دیکھنے کی حس کام نہیں کرتی وہ ایسے کام نہیں کرسکتاجن کاتعلق دیکھنے سے ہے۔اسی لیے کسی پنجابی مزاحیہ شاعرنے کہا ہے،”انھے ویکھن سینماتے ڈورے سندے ہیر“یعنی دونوں ویسے ہی بیٹھے ہوتے ہیں۔دینِ اسلام نے بندے کی تعلیم وتربیت میں انہیں دوحسوں کے لیے پابندیاں لگائی ہیں جھوٹ بولنے اوربے حیائی سے بچنے کی تربیت کی ہے،میرے نبی پاک ﷺکے پاس ایک آدمی آیا اورکہا مجھ میں چارعیب ہیں،میں ان میں سے ایک آپ جوفرمائیں چھوڑ دوں گالیکن سب چھوڑنے میرے لیے مشکل ہیں،تو اس نے کہا میں چورہوں، شرابی ہوں، زانی ہوں، جھوٹ بولتا ہوں، آپ نے فرمایا توجھوٹ چھوڑ دے، وہ بڑاخوش ہوا کہ باقی فائدہ مندافعال سے تو آپ نے نہیں روکااورایک بے فایدہ فعل سے روک دیا ہے، لیکن جب وہ آپ کے پاس سے گیا تواسے راستے میں چوری کا،شراب کا،زنا کا خیال آیا توساتھ وعدہ یاد آگیا کہ جھوٹ نہیں بولنا تو اگرسرکارنے پوچھ لیا کہ تم نے یہ یہ کام کیے ہیں توکیا جواب دوں گا،یا جھوٹ بولنا پڑے گا یا سزاسہناپڑے گی،تواس سے وہ سارے عیب دفع ہوگئے۔لیکن پاکستان کی اسلامی ریاست میں جھوٹ سیاست کا تکیہ ہے، عوام کے لیے دل پشوری کرنے کا ذریعہ ہے،اورآج کل سوشل میڈیا کے لیے ایک کامیاب ذریعہ معاش ہے،جبکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہواہے”لعنت اللہ علی الکاذبین“ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہے۔اس لعنت کوپھیلانے کے لیے یہودی جن کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ وہ جھوٹ پرریجھے رہتے ہیں انہوں نے اپنی طبع کو تسکین پہنچانے والوں کے لیے اپنے حرام مال کے دروازے کھول رکھے ہیں۔اورہم جن کو قرانِ پاک میں فرمایا گیا ہے کہ یہودونصاریٰ تمہارے دوست نہیں ہوسکتے اورنہ تمہارے خیرخواہ ہوسکتے ہیں۔اوریہ کہ حرام کے پیسے میں برکت نہیں ہے،اوردنیاوآخرت میں قابلِ سزاہے، لیکن ہم تن آسانی میں کھوئے ہوئے اللہ اوراللہ کے رسولﷺکے احکام کوپسِ پشت ڈال کرمال اکٹھا کرنے میں لگے ہوے ہیں۔یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کمائی کے ذرائع کو حلال اورطیب رکھنے کے لیے اپنی طاقت کااستعمال کرکے انہیں جائزحدودمیں رکھے،لیکن المیہ تویہ ہے جوحکومت مسلمان کہلاکربھی سودپرقرضے لے کرملکی نظام چلارہی ہے،اس نے ان جھوٹ کی کمائی پرکیا توجہ دینی ہے،لیکن چلواس پرنہ توجہ دیں لیکن یہ جوملک کے اندرطوفانِ بدتمیزی برپا ہے،اس پرتوتوجہ دی جائے نا،حکمران اوراسی طرح مقتدرہ توبڑے لوگ ہین ان کے دل ودماغ بھی بڑے ہیں انہیں سوشل میڈیا پرجوچاہے کوئی کہتا رہے،ان پرکچھ اثرنہیں ہوتا،لیکن دوسری طرف بیچارے چھوٹے لوگ جن کواپنے گھریلو،معاشی اورمعاشرتی مسائل نے تنگ دل کیا ہوتا ہے،وہ اگرتفریحِ طبع کے لیے سوشل میڈیا کھول لیں تو،ان کووہ گانایاد آجاتا ہے، ”لوگوں کا غم دیکھا تومیں اپنا غم بھول گیا“ اوراگرکسی بے ہودہ کا جواب بڑی شائستگی سے دے دیں توپھروہ غم کیا کھاناپینا بھی بھول جاتے ہیں۔ملک کے خلاف کسی بات کا جواب دے دوتوگالیوں کے علاوہ سہولت کارہیں،بے ہودگی یا جھوٹی پوسٹ پرحقائق بیان کردوتوپٹوااری ہیں،مذہبی بدمعاش اپنے اپنے مذہب کے حوالے سے شعائرِ اسلام کی توہین اوراستغفراللہ بدزبانی کے وہ الفاظ لکھتے اوربیان کرتے ہیں،کہ اگرکسی اسلامی مملکت میں ایسے بدبخت ہوں توانہیں سرِعام قتل کیا جائے،لیکن یہاں کوئی پوچھنے والا نہیں ہے،حکومت اصلاحِ احوال کے لیے سب سے پہلے اس سوشل میڈیائی بربریت کوسنبھالے ورنہ سارے کام ناکام ہوجائیں گے،ملک کے اندر جب اخلاقی بے راہ روی حق اظہار کہلائے گی یا اس کی کوئی پوچھ تاچھ نہ ہوگی تودھن ودولت کے انباربھی لمحوں میں ضائع ہوجائیں گے۔لہذاستدعاہے کہ سوشل میڈیا کے لیے بھی ایک ccdقائم کی جائے، جوہرشکایت کنندہ کافوری نوٹس لے،اورہرمجرم سے شرمندگی کے مارے خودہی اپنے نیفے میں پستول چل جائے۔ورنہ چاہے پوری دنیا پاکستان کو سر آنکھوں پربٹھا لے، لیکن یہ اندرسے مستحکم نہیں ہوگا،کہ عوام اسی طرح بے راہ روی اوردھینگا مشتی میں دست وگریباں رہیں گے،اللہ تعالیٰ پاکستان کے صاحبانِ اقتدارکوتوفیق دے کہ وہ ملک میں نفاذِ اسلام کا اعلان کردیں کہ ہر برائی کی جڑصرف اسلامی قوانین ہی کاٹ سکتے ہیں،اللہ پاکستان اوراس کی عوام پررحم فرمائے آمین وماعلی الاالبلاغ۔
حکیم قاری محمدعبدالرحیم

Facebook Comments Box