تحریر۔فہیم احمد خان
حامد میر کے کالم ”یہ جنگ ایران کے خلاف نہیں“ ( 16 جون 2025، روزنامہ جنگ) میں بیان کردہ خدشات کہ اسرائیل ایران کے بعد پاکستان کو نشانہ بنا سکتا ہے، ایک فکر انگیز نقطہ نظر پیش کرتے ہیں۔ تاہم، پاکستان کی تاریخ، نظریاتی اساس، جغرافیائی اہمیت، عسکری قوت، اور ایمانی جذبے کو دیکھتے ہوئے یہ کہنا بجا ہے کہ انشاء اللہ پاکستان کی داستان نہ صرف سب داستانوں پر بھاری ہو گی بلکہ یہ ملک رہتی دنیا تک قائم و دائم رہے گا۔ اس کی متعدد وجوہات ہیں، جن کا جائزہ تاریخی واقعات کے تناظر میں لیتے ہیں۔
سب سے پہلے، پاکستان دنیا کا واحد اسلامی ملک ہے جو کلمہ طیبہ کی بنیاد پر معرض وجود میں آیا۔ یہ نظریاتی اساس پاکستان کو منفرد مقام عطا کرتی ہے۔ یہ محض ایک جغرافیائی خطہ نہیں، بلکہ عالم اسلام کی وحدت اور سربلندی کا عظیم مقصد ہے۔ یہ ایمانی قوت ہر مشکل حالات میں پاکستان کو ڈٹ کر مقابلہ کرنے کی ہمت دیتی ہے۔
پاکستان کے معروضی، جغرافیائی، اور سیاسی حالات اردن، شام، عراق، یا ایران سے مختلف ہیں۔ اس کی ایک واضح مثال 1980 ء کی دہائی کا وہ واقعہ ہے، جو سابق آرمی چیف جنرل مرزا اسلم بیگ نے بیان کیا۔ ان کے مطابق، 1988۔ 1990 کے دوران اسرائیل اور بھارت نے پاکستان کی ایٹمی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنایا تھا۔ اس وقت وزیراعظم بینظیر بھٹو اور پاک فوج نے نہایت حکمت عملی سے اس سازش کو ناکام بنایا۔ جنرل بیگ نے بتایا کہ پاکستان نے اپنی انٹیلی جنس اور سفارتی صلاحیتوں کے ذریعے اس منصوبے کا علم حاصل کیا اور بروقت اقدامات کرتے ہوئے دشمن کو واضح پیغام دیا کہ کوئی بھی جارحیت ناقابل قبول ہو گی۔ یہ واقعہ پاکستان کی چوکس دفاعی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اسی طرح، 1998 میں جب بھارت نے ایٹمی دھماکے کیے تو پاکستان پر شدید دباؤ تھا کہ وہ ایٹمی تجربات نہ کرے۔ سابق وزیراعظم نواز شریف نے امریکی پیشکش، جس میں اربوں ڈالر کی امداد اور دیگر مراعات شامل تھیں، کو ٹھکرا دیا۔ 28 مئی 1998 کو پاکستان نے چاغی کے مقام پر ایٹمی دھماکے کر کے دنیا کو دکھایا کہ اس کی خودمختاری اور دفاع پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ یہ فیصلہ پاکستان کو عالم اسلام کی پہلی اور دنیا کی ساتویں ایٹمی قوت بنانے کا باعث بنا۔ آج ہمارے میزائل پروگرام، جیسے شاہین اور غوری، کسی بھی دشمن کے لیے واضح پیغام ہیں کہ پاکستان اپنی حفاظت کے لیے ہر دم تیار ہے۔
پاکستان کی عسکری قوت کا ایک اور ثبوت اس کی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسی ہے۔ پاک فوج دنیا کی بہترین فوجوں میں شمار ہوتی ہے، جبکہ انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کو دنیا کی ممتاز انٹیلی جنس ایجنسیوں میں شامل کیا جاتا ہے۔ یہ ادارے پاکستان کی حفاظت کے لیے ہر لمحہ چوکس رہتے ہیں، جیسا کہ حالیہ مئی 2025 پاک بھارت جنگ کے موقع پر یا اس سے پہلے دیکھا گیا۔
جغرافیائی محل وقوع نے پاکستان کو عالمی سیاست میں کلیدی کردار عطا کیا ہے۔ ہمارے ہمسایہ ممالک، بھارت کو چھوڑ کر، جیسے کہ چین، افغانستان، اور ایران کے ساتھ تعلقات مجموعی طور پر مثبت ہیں۔ چین جیسا عالمی طاقتور دوست سی پیک جیسے منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی معاشی اور اسٹریٹجک طاقت کو مضبوط کر رہا ہے۔ سعودی عرب، ترکیہ، اور آذربائیجان جیسے اسلامی ممالک ہمارے اتحادی ہیں، جبکہ روس کے ساتھ بڑھتی ہوئی قربت پاکستان کی سفارتی پوزیشن کو مستحکم کرتی ہے۔ یہ عالمی تنہائی کا شکار ہونے سے بہت دور ہے، بلکہ خطے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پاکستانی قوم کی بہادری اور جرات تاریخی ہے۔ ہم جنگ سے بھاگتے نہیں، بلکہ ہر مشکل حالات میں ڈٹ کر مقابلہ کرتے ہیں۔ چاہے 1965 کی جنگ ہو، 1988 ہو 1999 کا کارگل معرکہ ہو، یا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو یا حالیہ پاک بھارت جنگ، پاکستانی فوج اور عوام نے ہمیشہ ثابت کیا کہ وہ لڑنا جانتے ہیں اور دشمن کو اس کی اوقات دکھاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ، پاکستانی قوم کی زندہ دلی پوری دنیا میں مشہور ہے۔ مشکل حالات میں بھی ہم میمز بنا کر اپنی خوش مزاجی کا ثبوت دیتے ہیں، جو ہماری نفسیاتی مضبوطی کی علامت ہے۔
حامد میر کے خدشات میں اسرائیل اور بھارت کے مبینہ عزائم کا ذکر ہے، لیکن ماضی کے واقعات، جیسے کہ 1988 ء میں اسرائیل بھارت منصوبے کی ناکامی اور 1998 کے ایٹمی دھماکوں نے ثابت کیا کہ پاکستان دشمن کے عزائم کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ آج بھی ہمارے میزائل پروگرام اور ایٹمی صلاحیت کسی بھی جارح کے لیے ناقابل تسخیر دیوار ہیں۔
آخر میں، یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان نہ صرف عالم اسلام کا فخر ہے بلکہ ایک ایسی قوت ہے جو کسی بھی اسلام دشمن طاقت کو بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ اسرائیل ہو یا کوئی اور، پاکستان اپنی نظریاتی اساس، عسکری دفاع، اور اتحادیوں کی طاقت کے بل بوتے پر ہر چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انشاء اللہ، پاکستان کی داستان نہ صرف سب داستانوں پر بھاری رہے گی بلکہ یہ ملک ہمیشہ سرخرو اور سربلند رہے گا۔