بکروں کا احمدی مخالف مولویوں کو خراج تحسین

تحریر۔عدنان احمد

پاکستان میں احمدی برادری کو عیدالاضحیٰ کے موقع پر گائے، بکروں کی قربانی کرنے سے روکنے کا سلسلہ ہر گزرتی عید کے ساتھ مزید سخت ہوتا جا رہا ہے۔ کچھ سالوں پہلے اس ہی اسلامی جمہوریہ پاکستان میں حکومت اور ریاستی ادارے احمدی برادری کو عید کے موقع پر ان کی ملک بھر میں تمام عبادت گاہوں کو سیکورٹی فراہم کرنے کا فرض انجام دیتی تھیں کیونکہ انہیں معلوم تھا کے احمدیوں سے نفرت کرنے والے انہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

پھر اچانک کچھ عرصے سے پاکستانی مولویوں نے ریاست اور سیکورٹی اداروں کو ہدایت فراہم کرنے کا کام تیزی سے جاری کیا جس کے بعد ریاست نے مزید اسلامی جمہوریہ بننے کا ٹھیکہ لیتے ہوئے مولویوں کی فراہم کردہ تعلیمات پر عمل پیرا ہوتے ہوئے احمدی برادری سے عبادت گاہوں کا حق چھیننا شروع کر دیا اور اب انہیں عید قربان کے موقع پر جانوروں کی قربانی کرنے سے بھی روکا جا رہا ہے۔

اس وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں تمام مومنین مزے مزے سے گوشت سے تیار کردہ پکوان کے مزے لے رہے ہیں جبکہ احمدی برادری دال روٹی کھا کر صبر شکر کر رہی ہے اور احمدیوں کے ساتھ ساتھ ہزاروں گائے بکرے بھی شکر ادا کر رہے ہیں جو مولویوں اور ریاست کی وجہ سے زندہ بچ گئے کیونکہ اگر وہ احمدی کے ہاتھوں قربان ہو جاتے تو ان کا جنت میں داخل ہونا مشکل ہو سکتا تھا کیونکہ بیشک صرف مومنین مسلمانوں کے ہاتھ قربان ہونے والے جانوروں نے ہی سیدھا جنت میں ہی جانا ہوتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں مولویوں کی بدولت احمدیوں کے ہاتھوں زندہ بچ جانے والی گائے، بکرے، اور اونٹوں کا موقف،

”ہم پاکستانی احمدیوں کے لیے دکھ کا اظہار کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی اس فیصلے پر خوش بھی ہیں۔ ہر سال لاکھوں جانوروں کو ذبح کیا جاتا ہے، جن میں سے ایک بڑی تعداد احمدیوں کے ہاں بھی ہوتی تھی۔ اب ہماری شرح اموات میں کمی کا امکان ہے۔ “ ہماری مولویوں اور ان کے پیروکاروں سے گزارش ہے کہ وہ اس پابندی کو تمام مسلمانوں تک وسعت دے دیں۔ اگر قربانی کا رواج ختم ہو جائے تو نہ صرف ہماری نسل کشی رک جائے گی، بلکہ ماحول دوستی اور رحمدلی کے تقاضے بھی پورے ہوں گے۔ ”

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *