ایران اسرائیل جنگ بندی اور مستقبل

تحریر۔عثمان غنی

ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جنگ بندی 24 جون 2025 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے عمل میں آئی، جس میں قطر اور عمان نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ اس جنگ بندی سے پہلے 13 جون 2025 کو اسرائیل نے ایران کے جوہری اور فوجی تنصیبات پر بڑے پیمانے پر حملے کیے، جسے “آپریشن شیر برخاستہ” کا نام دیا گیا۔ ان حملوں میں ایران کے اہم فوجی کمانڈرز اور جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے، جبکہ ایران نے جوابی کارروائی میں اسرائیلی شہروں پر بیلسٹک میزائل داغے۔ امریکہ نے بھی 22 جون کو ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جس سے تنازع مزید شدت اختیار کر گیا۔ تاہم، 12 دن کی شدید لڑائی کے بعد جنگ بندی پر اتفاق ہوا۔

جنگ بندی کی تفصیلات:

  • قطری وزیراعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن آل ثانی نے ایران کو جنگ بندی پر آمادہ کیا، جبکہ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی ٹرمپ کی تجویز قبول کی۔
  • امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ایران اب جوہری ہتھیار بنانے کی صلاحیت سے محروم ہو چکا ہے، لیکن ایران اور اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی سرکاری تصدیق یا تردید ابھی تک واضح نہیں ہوئی۔
  • ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ ایران دیپلماسی کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ اسرائیل اپنی “جارحیت” بند کرے۔

مستقبل کے امکانات:

  1. جوہری پروگرام: اسرائیلی حملوں سے ایران کے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا، خاص طور پر نطنز اور فردو کی تنصیبات کو۔ آژانس بین الاقوامی ایٹمی توانائی نے رپورٹ کیا کہ ایران کے پاس 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود تھا، جو جوہری ہتھیار بنانے کے قریب تھا، لیکن حملوں کے بعد اس کی صلاحیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔ امریکی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام 8 سے 10 سال پیچھے چلا گیا ہے۔
  2. علاقائی اثرات: خطے کے ممالک، جیسے کہ پاکستان، ترکی، اور سعودی عرب نے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی، جبکہ روس اور چین نے ایران کی حمایت کی۔ تاہم، کوئی بھی ملک براہ راست فوجی مداخلت کے لیے تیار نہیں دکھائی دیا۔ جنگ کے پھیلاؤ کا خطرہ اب بھی موجود ہے، خاص طور پر یمن کے حوثیوں اور لبنان کی حزب اللہ کے کردار کی وجہ سے۔
  3. دیپلماسی: ایران نے مذاکرات کی راہ کھلی رکھی ہے، لیکن اس کی شرط ہے کہ اسرائیل حملے روکے۔ دوسری طرف، اسرائیل کا اصرار ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم کیا جائے۔ چین نے جنگ بندی کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، جبکہ مغربی ممالک ایران کے جوہری عزائم پر تنقید کرتے رہے۔
  4. عالمی کردار: امریکہ کی موجودہ پالیسی جنگ سے گریز اور دیپلماسی پر زور دیتی ہے، لیکن ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر ایران دوبارہ جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کرے گا تو اسے سخت نتائج بھگتنا ہوں گے۔ نیٹو اور اقوام متحدہ نے بھی تنازع کے عالمی اثرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *