نوجوان نسل کی تباہی

تحریر؛ نعمان احمد
آج کل سوشل میڈیا کی دنیا میں ایک گیم نے پاکستان کی نئی نسل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
PUBG (PlayerUnknown’s Battlegrounds)
نامی یہ آن لائن ملٹی پلیئر گیم، جو ابتدائی طور پر تفریح کے لیے بنائی گئی تھی، اب ایک خطرناک لت بن چکی ہے۔ نوجوانوں سے لے کر بڑوں تک، ہر عمر کے لوگ اس میں گھل مل گئے ہیں۔ یہ گیم نہ صرف وقت ضائع کر رہی ہے بلکہ کئی صورتوں میں جانوں کا ضیاع بھی کر رہی ہے۔ روزانہ کیسز سامنے آ رہے ہیں جہاں نوجوان اس کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا گیم ہے جو کھلاڑیوں کو ورچوئل دنیا میں لے جاتا ہے جہاں وہ ایک دوسرے کے خلاف لڑتے ہیں اور بقا کی جنگ لڑتے ہیں۔ یہ گیم موبائل فونز پر آسانی سے دستیاب ہے اور مفت ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے، جو اس کی مقبولیت کا بڑا سبب ہے۔ پاکستان میں لاکھوں نوجوان اسے کھیلتے ہیں، خاص طور پر شہری علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی رسائی آسانی سے دستیاب ہے۔
تاہم، یہ تفریح اب ایک لت میں تبدیل ہو چکی ہے۔ نوجوان گھنٹوں اس گیم میں ڈوبے رہتے ہیں، اپنے مطالعہ، کام اور خاندانی ذمہ داریوں کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ نفسیاتی ماہرین کے مطابق، یہ گیم دماغ میں ڈوپامین کی سطح بڑھاتی ہے، جو نشے کی طرح کام کرتی ہے۔ نتیجتاً، کھلاڑی اسے چھوڑنے میں ناکام رہتے ہیں۔ پاکستان میں کئی رپورٹس بتاتی ہیں کہ اس گیم کی وجہ سے ڈپریشن، تناؤ اور خودکشی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔ مثال کے طور پر، لاہور اور کراچی جیسے شہروں میں نوجوانوں کی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے جو گیم ہارنے یا لت چھوڑنے کی کوشش میں مایوس ہو گئے۔ پاکستان کی نوجوان نسل، جو ملک کی مستقبل کی امید ہے، اس گیم کے شکار ہو رہی ہے۔ یہ نہ صرف ان کی تعلیم پر اثر انداز ہو رہا ہے بلکہ صحت، خاندان اور معاشرے پر بھی برے اثرات مرتب کر رہا ہے۔
روزانہ کیسز سامنے آتے ہیں ایک نوجوان نے گیم کی وجہ سے نوکری چھوڑ دی، دوسرا خودکشی کر لیا، اور تیسرا خاندانی جھگڑوں کا شکار ہو گیا۔ پولیس رپورٹس بتاتی ہیں کہ کئی قتل کے واقعات بھی اس گیم سے جڑے ہوئے ہیں، جہاں کھلاڑیوں کے درمیان تنازعات حقیقی زندگی میں پہنچ گئے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں، جہاں تعلیمی اور تفریحی سہولیات کی کمی ہے، یہ گیم ایک آسان فرار کا ذریعہ بن جاتی ہے، جو تباہ کن نتائج کا باعث بنتی ہے۔
حکومت نے ماضی میں اس گیم پر پابندی کی کوشش کی تھی، لیکن یہ پابندی مؤثر نہ ہوئی کیونکہ VPN اور دیگر ٹولز سے لوگ اسے بائی پاس کر لیتے ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ایک مستقل اور سخت اقدام اٹھایا جائے۔
اس مسئلے کا حل یہ ہے کہ اس کو پاکستان میں مکمل طور پر بند کر دیا جائے۔ پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو چاہیے کہ اس گیم کے سرورز تک رسائی روک دیں اور اسے کھیلنے والوں پر جرمانہ عائد کریں۔ اس کے علاوہ، والدین، اساتذہ اور میڈیا کو بھی آگاہی مہم چلانی چاہیے تاکہ نوجوان متبادل صحت مند تفریح کی طرف راغب ہوں جیسے کھیل کود، کتابیں پڑھنا اور خاندانی وقت گزارنا۔
اگر یہ گیم بند ہو جائے تو ہماری نوجوان نسل نہ صرف لت سے بچ جائے گی بلکہ اپنی صلاحیتوں کو مثبت سمت میں استعمال کر سکے گی۔ یہ ملک کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنے مستقبل کو ایسے خطرات سے محفوظ کریں۔
یہ گیمز تفریح کا ذریعہ ہو سکتی ہیں، لیکن جب یہ لت اور موت کا باعث بن جائیں تو انہیں روکنا ہی عقلمندی ہے۔ ہماری نوجوان نسل ہمارا اثاثہ ہے، اور اس کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ حکومت، معاشرے اور والدین مل کر اسے روکیں تاکہ آنے والی نسلیں محفوظ اور کامیاب ہوں۔ اللہ پاک ہم سب کو ہر طرح کی پریشانیوں سے محفوظ فرمائے، آمین،

Facebook Comments Box