اللہ تعالیٰ قران میں فرماتے ہیں ”اے ایمان والو!مددمانگو صبراورصلوٰۃ کے ساتھ،بے شک اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے“۔فلسطین کے نہتے بے گناہ مظلوم جن پریہودونصاریٰ پچھلے چندسالوں سے مسلسل ظلم وجبرکے پہاڑ توڑ رہے ہیں،جن کو ہسپتالوں،سکولوں اورمہاجرکیمپوں میں بے دریغ بمباری کرکے اسرائیلی درندے قتل کررہے تھے، جن کوٹرمپ کہتا تھاکہ غزہ سے نکل جاوتمہیں کسی اورجگہ بسادیا جائے گا، اوروہ اسلام ا ورایمان کی خاطرنہ مسجد اقصیٰ سے دست بردار ہونے کو تیارتھے،نہ غزہ کی مٹی کوچھوڑنے کے لیے تیارتھے۔ ان ماؤں کے کلیجوں کو سلام جو اپنے جگرکے ٹکڑوں کوبموں سے ٹکڑے ہوتے دیکھتیں تھیں،اورپھر بھی مسجدِ اقصیٰ اور غزہ کی مٹی سے لپٹی رہیں،ان بچوں کی معصومیوں کو سلام جوماؤں باپوں کی کٹی پھٹی لاشوں سے چمٹے رہے، ان کی ویڈیوزبنانے والے توبہت تھے لیکن انہیں کوئی سنبھالادینے والا نہ تھا، ان میں جوسمجھنے اوربولنے کی عمرکے تھے وہ بھی ٹرمپ جیسے درندے کے جواب میں کہہ رہے تھے، ہم اپنی مٹی کوچھوڑ کرنہیں جائیں گے، اگرکوئی تجھے کہے کہ تواپنے ملک کوچھوڑ دے توتوچھوڑ دے گا؟اورتم جو تدبیریں بناتے ہو اللہ تم سے بہترتدبیرکرنے والا ہے۔میرے اس مجاہدحق بے گناہ معصوم کی بات جو اس نے صبروصلوٰۃ کے ساتھ اللہ سے مددمانگ کر اوراس پراس قدر یقین سے مسکراکرکہا،کہ اللہ بہترتدبیر کرنے والا ہے،تواللہ کی تدبیرغالب آگئی ’۔’الکفرملۃ واحدہ“نے جب ملیا میٹ غزہ پربھی سلامتی کونسل نے جنگ بندی کی قرار داد پاس کی توامریکہ نے ویٹوکردی،توشیطان اسرائیل نے امریکی آشیر باد دیکھ کر ایران پرحملہ کردیا،تواب دنیادیکھ رہی ہے کہ شیطانی قہقہوں کے ساتھ فلسطین کے بے گناہ معصوم بچوں کو شہید کرنے والے کتے آج کس طرح چاوں چاوں کرتے پناہ گاہوں میں چوہوں کی طرح سرچھپانے کی کوشش کرہے ہیں۔وہ نہتے فلسطینی جوبارش کی طرح برستے بارود کے اندربھی اپنے حق کے لیے ہاتھوں میں پتھر اٹھائے کھڑے دیکھے جاتے رہے،جومسجداقصیٰ کوپلیدوں سے جواسلحہ سے سرتاپالیس تھے ان کے مقابل خالی پتھرلیے بیٹھے تھے،اوربدروالے بھی جن کودیکھنے آتے تھے،جنہیں دنیادیوانے سمجھ رہی تھی۔اللہ نے جب ان کے لیے اپنی تدبیرفرمائی تو ان دوتین دنوں سے اسرائیلی اسلحہ سے لیس کتے بھی کہیں بلوں میں دبکے بیٹھے ہیں، کوئی کہیں پھرتا دکھائی نہیں دیتا۔میاں محمدبخش رحمۃ اللہ علیہ نے سیف ا لملوک میں ایک قصہ لکھا ہے،لکھتے ہیں،ایک جنگل میں ایک شکاری ایک درخت کے نیچے بیٹھا تھا تو اس نے دیکھااس درخت میں ایک فاختہ اپنے گھونسلے میں بیٹھی ہے، شکاری نے اسے شکارکرنے کے لیے اپنی شصت لگائی اتنے میں ایک بازاڑتا ہواآیا اوروہ بھی اسی درخت پربیٹھ گیا،اب نیچے سے شکاری اسے شصت لگائے ہوے تھا اور اوپر سے بازتاک رہاتھا کہ فاختہ کب اڑے تووہ اس کو اچک لے،اب وہ فاختہ بے چاری اپنی زندگی سے مایوس ہورہی تھی کہ اگروہ نہ اڑے توشکاری کی شصت سے ماری جائے گی،اوراگراڑتی ہے توبازکے پنجے میں آجائے گی،اتنے میں ایک سانپ زمین پررینگتا ہواشکاری کی طرف آیا اوراس نے اسے ڈس لیا،شکاری کاتیرجوکمان سے نکلاوہ بے نشانہ ہوکر جابازکو لگااوربازبھی ماراگیا ورشکاری بھی سانپ کے زہر سے مرگیا۔میاں صاحب فرماتے ہیں ”گھگی اوسے طرح اوتھے بیٹھی رہی چنگی بھلی نروئی۔ مارن والے موئے محمدؔتے قدرت رب دی ہوئی“فلسطینیوں کواللہ نے آزمالیا اوران کے قلوب کواپنی اوراپنے محبوب کی محبت سے بھرپورپایا توان کے بچانے کوایک تدبیرفرمادی۔ہم بحیثیت مسلم ہرمسلمان ملک کواپنا برادرسمجھتے ہیں لیکن فلسطینیوں کے لیے مسلم ممالک نے زبانی کلامی حمایت ضرور کی لیکن کسی ملک نے ان کے لیے نہ امریکہ کوناراض کیا نہ اسرائیل کو،گوکہ پاکستان سمیت چند اسلامی ممالک اسرائیل کو ریاست تسلیم نہیں کرتے اورفلسطین کی حمایت کرتے رہے ہیں، لیکن فلسطین کے لیے کسی نے اسرائیل پر حملہ نہیں کیا،یہ تواللہ کی تدبیرہے،اورا س کا وعدہ ہے کہ اللہ صبرکرنے والوں کے ساتھ ہے،تواس نے ساتھ ہوکردشمنوں اورتماش بینوں کوآپس میں ٹکرادیا،اورمجھے اس فلسطینی ننھے مجاہدکی للکارجوبڑے صبرکے ساتھ اس نے مسکراتے ہوے ٹرمپ کے جواب میں کہاتھا،”ومکروامکراواللہ خیرالماکرین“،تواللہ نے اس کی اس یقین بھری بات کوقبول فرماتے ہوے،ان ظالموں کوآج اپنے حکمِ جلال کے مظابق ”ضربت علیھم الذلۃ والمسکنۃ“ کاان پر ظہورفرمادیا ہے۔ دنیا آج فلسطینی بے گناہ،مظلوم معصوم اورنہتے بموں کی بارش میں سلگتے اللہ کی حمدوثنا کرتے اور بارگاہ رسالت میں فریاد کرتے کہ یارسول اللہ ﷺان عربوں اورمسلمانوں کی شفاعت نہ فرمانا،کہ یہ ہم سے بے خبراپنے اپنے عیش وعشرت میں لگے ہوے ہیں۔تواللہ نے اجڑے ہوے غزہ وفلسطین کے سامنے اسرائیل کے بھی پرخچے اڑادئے،کیوں اللہ نے فرمایا ہوا ہے۔”تلک الایام نداولھا بین الناس“اوراللہ کا ہروعدہ سچا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب امتِ مسلمہ کوبھی اپنے وعدے پرصدقِ دل سے یقین رکھنے کی توفیقْ عطافرمائے آمین۔وماعلی الاالبلاغ۔
حکیم قاری محمدعبدالرحیم
بے گناہوں کی آہوں کے شعلے

Facebook Comments Box