محسنِ بلوچستان: حضرت مولانا عبد الواسع صاحب کی قیادت، محبت اور قربانی کا استعارہ

تحریر : محمد حنیف کاکڑ راحت زئی

قائد جمعیت علمائے اسلام بلوچستان، خادمِ جمعیت اور سینیٹر حضرت مولانا عبد الواسع صاحب جیسی شخصیت، قیادت اور محبت کی مثال کم ہی ملتی ہے۔ وہ نہ صرف جماعت کے کارکنوں کے لیے مشفق اور خیرخواہ ہیں بلکہ علمائے کرام کے لیے بھی ان کے دل میں بے پناہ عزت اور محبت ہے۔ جتنا خیال وہ اپنے کارکنوں اور علما کا رکھتے ہیں، شاید دوسرا کوئی اس کا تصور بھی نہ کر سکے۔

حضرت مولانا عبد الواسع صاحب کا دل بلوچستان کے عوام اور اپنی جماعت کے کارکنان کے درد سے لبریز ہے۔ ان کی آنکھوں میں ہم نے خود وہ درد اور محبت دیکھی ہے جو ایک سچے، بے لوث، نڈر اور مخلص رہنما کی پہچان ہوتی ہے۔ ان کی شخصیت واقعی “محسنِ بلوچستان” کے لقب کی مستحق ہے۔ یہ وہ لیڈر ہیں جو ہمیشہ اپنے فائدے سے زیادہ کارکنوں کی فلاح، ان کے مسائل، اور ان کی آواز کو ترجیح دیتے ہیں۔

حضرت مولانا عبد الواسع صاحب کی قیادت کی خوبی یہ ہے کہ وہ صرف بولنے والے قائد نہیں، بلکہ عمل کی طاقت رکھنے والے رہنما ہیں۔ وہ وہی قائد ہیں جن کی آواز میں اخلاص، ارادے میں عزم، اور عمل میں سچائی ہوتی ہے۔ وہ اپنے کارکنوں کی ضروریات کو بغیر کہے سمجھتے ہیں، بالکل ویسے ہی جیسے ایک ماں اپنے بچوں کی خاموش ضروریات کو جان لیتی ہے۔

جس طرح ایک ماں اپنی اولاد کی خاطر دنیا کی ہر مشکل سے ٹکرا جاتی ہے، اسی طرح حضرت مولانا عبد الواسع صاحب بھی اپنی جماعت اور کارکنوں کی محبت اور اعتماد کے بدلے، ان کی مشکلات کو دور کرنے، ان کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے حقوق کی آواز بننے کے لیے ہر چیلنج کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہیں۔

ان کی بے مثال قیادت، قربانی، اخلاص، فہم و فراست اور محبت ہمیں یہ یقین دلاتی ہے کہ جمعیت علمائے اسلام کو ایک ایسا رہنما میسر ہے جو صرف لیڈر نہیں، بلکہ حقیقی معنوں میں کارکنوں کا غمخوار، وفادار اور محافظ ہے۔

Facebook Comments Box

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *