تحریر۔عثمان غنی
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کا جون 2025 میں کیا گیا دورہ امریکہ پاک-امریکہ تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہوا جب مشرق وسطیٰ میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی عروج پر تھی، اور پاک-بھارت سرحدی تنازع کے بعد عالمی توجہ پاکستان کی عسکری قیادت پر مرکوز تھی۔ وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات، اوورسیز پاکستانیوں سے مکالمہ، اور امریکی تھنک ٹینکس کے ساتھ مذاکرات نے اس دورے کو غیر معمولی اہمیت دی۔ لیکن سوال یہ ہے: اس دورے کے کیا مقاصد تھے؟ اور اس سے پاکستان کو کیا فوائد حاصل ہوئے؟
یہ دورہ اس وقت شروع ہوا، جب ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع شدت اختیار کر چکا تھا۔ 13 جون 2025 کو اسرائیل کے نطنز پر حملوں نے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق، اس تناظر میں پاکستان کی جغرافیائی اور عسکری اہمیت بڑھ گئی، کیونکہ پاکستان ایران کے ساتھ سرحد رکھتا ہے اور مسلم دنیا میں کلیدی کردار ادا کر سکتا ہے۔
اسی دوران، پاک-بھارت سرحدی کشیدگی کے بعد صدر ٹرمپ کی ثالثی سے جنگ بندی ہوئی۔ فیلڈ مارشل کی وائٹ ہاؤس میں موجودگی اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکہ پاکستان کی عسکری قیادت کو خطے میں اہم سمجھتا ہے۔ نیو نیوز نے 18 جون 2025 کو رپورٹ کیا کہ یہ ملاقات پاکستان کی عسکری تاریخ میں بے مثال ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ فیلڈ مارشل “ایران کو دوسروں سے بہتر جانتے ہیں” اور انہوں نے پاک-بھارت جنگ بندی میں ان کے کردار کی تعریف کی۔ فیلڈ مارشل نے صدر ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت دی، جسے پاک-امریکہ تعلقات میں گرم جوشی کی علامت سمجھا گیا۔ ایکس پر @Tahirmughalpml8 نے اسے “قومی فخر کا لمحہ” قرار دیا۔
فیلڈ مارشل نے واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی سے بھی ملاقات کی۔ ایکسپریس کے مطابق، اوورسیز پاکستانیوں نے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے شہباز شریف کی جرات مندانہ قیادت کی تعریف کی اور پاکستان کے معدنی وسائل، جیسے کہ ریکوڈک، کے معاشی امکانات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ تین سال میں ریکوڈک سے پاکستان کے 125 بلین ڈالر کے قرضے ادا ہو سکتے ہیں۔
نیویارک ٹائم اسکوائر اور واشنگٹن میں پاکستانی کمیونٹی نے ڈیجیٹل ٹرکوں کے ذریعے پاک فوج کی قربانیوں کو اجاگر کیا۔
فیلڈ مارشل نے واشنگٹن میں امریکی تھنک ٹینکس، پالیسی ماہرین، اور میڈیا سے مکالمہ کیا۔ ایکسپریس کے مطابق، انہوں نے پاکستان کے اصولی موقف کو شفاف انداز میں پیش کیا، خاص طور پر دہشت گردی کو ہائبرڈ جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے خطرات پر بات کی۔ امریکی تجزیہ کاروں نے ان کے کھلے انداز کی تعریف کی۔
اس دورے نے پاک-امریکہ تعلقات میں سرد مہری کو ختم کیا۔ صدر ٹرمپ نے تجارت، معدنیات، توانائی، اور AI سمیت شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا کہ یہ ملاقات “مشرق وسطیٰ میں پاکستان کے کردار کو مضبوط کرے گی۔”
فیلڈ مارشل نے ایران-اسرائیل تنازع کے پرامن حل پر زور دیا۔ امریکی صدر نے ان کی قیادت کو سراہا، جبکہ پاکستان نے اسرائیل کے حملوں کی مذمت کی اور ایران کی حمایت کا اعادہ کیا۔ یہ موقف پاکستان کی مسلم دنیا میں اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
فیلڈ مارشل نے امریکی کمپنیوں کو پاکستان کے معدنیات، تیل، اور گیس کے ذخائر میں سرمایہ کاری کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ریکوڈک جیسے منصوبے پاکستان کے قرضوں کو ختم کر سکتے ہیں، جو معاشی خودمختاری کی طرف ایک بڑا قدم ہے۔
ایکس پر @Mian_JavedLatif نے دورے کو “قومی وقار” کا مظہر قرار دیا، جبکہ @rafaqatdgr نے کہا کہ دنیا پاک فوج کی تعریف کر رہی ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں نے نیویارک اور واشنگٹن میں فیلڈ مارشل کا پرتپاک استقبال کیا۔
یہ دورہ پاک-امریکہ تعلقات میں ایک نئے باب کا آغاز ہے۔ صدر ٹرمپ کی تجارت اور سرمایہ کاری پر دلچسپی پاکستان کی معیشت کے لیے مثبت ہے۔
ایران-اسرائیل تنازع میں پاکستان کا متوازن موقف اسے مسلم دنیا کا ترجمان بنا سکتا ہے۔ فیلڈ مارشل کے دوروں (سعودی عرب، چین، امریکہ) سے پاکستان کی سفارتی اہمیت بڑھ رہی ہے۔
تاہم، اندرونی سیاسی تقسیم اور عالمی چیلنجز اس کامیابی کو پائیدار بنانے کے لیے قومی یکجہتی کا تقاضا کرتے ہیں۔ کیا یہ دورہ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک مضبوط شراکت دار بنائے گا؟ وقت بتائے گا، لیکن فی الحال یہ ایک امید افزا آغاز ہے۔ آپ اس دورے کے بارے میں کیا سوچتے ہیں؟