تحریر۔ عبداللہ حسیب
آج 14اگست ہے اور ہم بطور پاکستانی اپنی آزادی کا جشن منا رہے ہیں اور اس بات میں کوئی شق نہیں کہ یہ آزادی ہمیں سستے میں نہیں ملی۔اس کے پیچھے خون کی وہ کہانی ہےجو آج بھی بڑوں سے سنتے ہیں تو روح کانپ جاتی ہے۔لیکن اتنی قربانیاں دینے کے بعد بھی آج بھی ہم کو انصاف میسر نہیں، آج بھی وہی نوکر شاہی نظام ہے جو ابھی تک نا بدلا۔ اس وقت انگریزوں کے خلاف بول نہیں سکتے تھے آج بھی ہم کسی طاقتور سے اختلاف نہیں کر سکتے ۔ اس وقت بھی غیرت کے نام پر صرف کمزور ہی مارا جاتا تھا اور آج بھی ویسا ہی ہے۔ میں نے یک بزرگ سے سنا تھا کہ ہم نے حق حکمرانی کے لیے آزادی حاصل کی ۔لیکن وہ حق حکمرانی کبھی بھی اس غریب کو کیوں نہ ملاجس کی اس دوران سب سے زیادہ غیرت پر حملے کیے گئے ۔ جس کو کہا گیا کہ آزادی کیلئے نکلو لیکن اس کو آزادی کی خوشبو بھی میسر نہ ہوئ۔ اس پر ستم یہ کہ اس غریب کو یہ بتایا گیا کہ وہ لوگ مہذب تھے۔ کہاں کے مہذب لوگ جنکے گھر میں ان کی اپنی ماں بیٹی محفوظ نہ تھی اور نہی آج محفوظ ہیں ۔ مزید ستم یہ کہ ان کو سیاست دانوں کے سامنے اک غلام کی حیثیت سے پیش کیا گیا اور یہ لوگ غلام بن گئے ۔کبھی ان کے ترقی کے نعروں کے تو کبھی اک نئی تبدیلی کے نام پر۔ کبھی ان کو مزہبی سبق پڑھاۓ گئے کہ صبر کرنا سیکھیں تو کبھی کچھ اور ۔غرض ان کے بارے میں ہم سب اچھے طریقے سے سنتے ہیں۔ میں جب آزادی کا مطلب سوچ رہا تھا تو میرے ذہن میں آزادی کا ایک الگ ہی تصور آیا۔ اور وہ آزادی پتا ہے کیا ہے اس احساسِ کمتری سے نکلنا کہ ہمیں کسی کے پیچھے نہیں بھاگنا اور نہیں یہ سمجھنا ہے کہ ہم کچھ کر نہیں سکتے۔ اور نہی کسی سیاسی نعرے کے پیچھے بھاگنا کہ وہ سیاسی لیڈر کچھ کرے گا۔اب خود اتنی خاموشی سے محنت کرنا ہے کہ جب کامیاب ہوں تو تم نہیں بلکہ پوری دنیا تمہیں بتاۓ کہ تم کامیاب ہو گۓ ہو۔ میں یقین سے کہتا ہوں اگر چین نے خاموشی سے محنت نہ کی ہوتی تو آج وہ اپنی آزادی کا مزہ نہ لے رہے ہوتے۔ جب پوری دنیا جنگوں میں تھی تو چین خود کو آج کے وقت کیلیے تیار کر رہا تھا ۔ چین کی مرحلہ وار کامیابیاں ہمیں یہ بتا رہی ہیں ان کی محنت کتنی زیادہ تھی ۔آج وہ دنیا کی بڑی طاقتوں کو آنکھیں دکھا رہا ہے اس کے پیچھے ان کی ان کی نسل پر کی گئی محنت ہے۔ان کی نسل بھاگ کر امریکہ یا یورپ کے ملکوں میں نہیں بھاگی کیونکہ دنیا کو بھی قابل لوگوں کی ضرورت ہمیشہ رہتی ھے ۔کیا آپ بھی میری اس راۓ سے اتفاق کرتے ہیںں؟