لاھور اور ویسب کی ترقی میں خلیج

از قلم: حسنین سرور جکھڑ

پاکستان کے صوبہ پنجاب کو ملک کا سب سے زیادہ ترقی یافتہ خطہ سمجھا جاتا ہے لیکن اگر اس صوبے کے اندر جھانک کر دیکھا جائے تو ایک گہری خلیج نظر آتی ہے۔۔۔۔ ایک طرف لاہورu ہے جو جدید سہولیات، میٹرو بس، اورنج لائن، جدید ٹرّام ٹرین ،گرین کوریڈور، فلائی اوورز اور انڈر پاسز کا شہر ہے اور جبکہ دوسری طرف وسیب (جنوبی پنجاب) ہے جہاں آج بھی لوگ بنیادی سہولیات کو ترس رہے ہیں۔۔۔۔۔ یہ فرق صرف جغرافیائی کا نہیں بلکہ ریاستی ترجیحات اور وسائل کی غیر مساوی تقسیم کا عکاس ہے۔۔۔۔۔ لاہور کو ہمیشہ سے پنجاب کی سیاسی انتظامی اور ترقیاتی منصوبہ بندی میں مرکزی حیثیت حاصل رہی ہے یہاں بڑے ہسپتال، جدید تعلیمی ادارے اور عالمی معیار کی سڑکیں موجود ہیں اس کے برعکس جنوبی پنجاب جس میں ڈیرہ غازی خان، مظفرگڑھ، بہاولپور، لیہ، لودھراں، راجن پور اور دیگر اضلاع شامل ہیں آج بھی پسماندگی، غربت اور محرومی کا شکار ہیں ۔۔۔۔ یہ خطہ ملک کی زرعی پیداوار کا بڑا حصہ فراہم کرتا ہے کپاس، گندم، آم اور گنا یہاں کی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں مگر بدلے میں صرف بجٹ کا چھوٹا سا ٹکڑا ملتا ہے۔۔۔۔ جنوبی پنجاب اس وقت سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ۔۔۔ حکومت کی طرف سے کوئ اقدمات نہیں ۔۔۔ راجن پور، تونسہ اور لیّہ کے نشیبی علاقہ جات دریائی کٹاؤ کی زد میں ہیں ۔۔۔۔ ہزاروں کی تعداد میں لوگ نقل مکانی کر رہے ہیں ۔۔۔ لیکن حکومتِ پنجاب کی ساری ترجیحات لاہور کے ڈیویلپمنٹ پروگرام پر ہیں ۔۔۔۔۔ یہ بات محض جذبات پر نہیں بلکہ اعدادو شمار سے ثابت ہے پنجاب کے سالانہ ترقیاتی پروگرام 2025–26 کا کل حجم بارہ سو چالیس ارب روپے تھا لیکن اس میں جنوبی پنجاب کا حصہ صرف سات فیصد یعنی تقریباً اسّی ارب روپے رہا جبکہ صرف لاہور کے لیے 136 ارب روپے مختص کیے گئے ۔۔۔۔۔ پچھلے پانچ برسوں میں بھی لاہور کو پنجاب کے ترقیاتی فنڈز کا پچاس فیصد تک حصہ ملا جبکہ جنوبی پنجاب مسلسل کم فنڈز پر گزارا کرتا آ رہا ہے عالمی بینک کی رپورٹس کے مطابق جنوبی پنجاب میں غربت، تعلیمی کمی اور صحت کی ناکافی سہولیات کی شرح پورے صوبے میں سب سے زیادہ ہے شرحِ خواندگی 53 فیصد چار کروڑ آبادی کیلئے صرف 86 ہسپتال ۔۔۔۔ ۔۔کینسر کے علاج کیلئے ہسپتال تو دور تشخیص کیلئے لیبارٹری بھی نہیں ہے ۔۔۔۔۔یہ صورتحال احساس محرومی کو گہرا کر رہی ہے جب ایک ہی صوبے میں ایک شہر کو جدید سہولیات ملتی رہیں اور دوسرے کو بنیادی ضرورتیں بھی نہ ملیں تو وہاں کے عوام کے دلوں میں فاصلہ پیدا ہونا فطری بات ہے۔۔۔۔ اس صورتحال کی بنیادی وجہ مرکزیت پسند سوچ ہے پالیسی ساز ادارے اور بجٹ کنٹرول کرنے والے عموماً لاہور یا قریبی علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں جس سے ترجیحات بھی انہی علاقوں کے حق میں رہتی ہیں۔۔۔۔۔ شہری علاقوں میں ہونے والے منصوبے میڈیا پر نمایاں ہوتے ہیں جبکہ دیہی منصوبے اتنی توجہ نہیں پاتے اس لیے سیاسی قیادت شہری مراکز پر زیادہ توجہ دیتی آ رہی ہے۔۔۔۔۔۔ اس خلیج کو ختم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بجٹ کی تقسیم علاقے کی ضرورت اور پسماندگی کی بنیاد پر ہو نہ کہ صرف آبادی یا سیاسی اثرورسوخ پر۔۔۔۔۔ جنوبی پنجاب کے لیے الگ ترقیاتی فنڈ مختص کیا جائے جسے صرف اسی خطے کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے اور اس کا حساب عوام کے سامنے شفاف انداز میں پیش ہو۔ بنیادی ڈھانچے، تعلیم، صحت اور پانی کی فراہمی کے منصوبوں کو فوری ترجیح دی جائے تاکہ عوام کی روزمرہ زندگی میں بہتری آئے پالیسی ساز اداروں میں جنوبی پنجاب کے نمائندوں کا کردار بڑھایا جائے تاکہ وہ اپنے خطے کی آواز مؤثر طریقے سے بلند کر سکیں۔۔۔۔۔ ترقی اس وقت مکمل ہوتی ہے جب پورا صوبہ یکساں رفتار سے آگے بڑھے لاہور کی خوشحالی اور وسیب کی غربت کے درمیان حائل خلیج کو ختم کرنا انصاف اور ملکی یکجہتی کا تقاضا ہے۔۔۔۔۔۔ اگر یہ تقسیم برقرار رہی تو یہ صرف معاشی فرق نہیں رہے گا بلکہ ایک سنگین سماجی اور سیاسی مسئلہ بن جائے گا اور اس وقت شاید ہمارے پاس پچھتاوے کے سوا کچھ نہ بچے۔۔۔۔۔۔۔

Facebook Comments Box