مریم نواز اور سیلاب زدگان

تحریر۔عثمان غنی

جب بات سیلاب زدگان کی مدد کی آتی ہے تو ہمارے ملک میں ایک عجیب سی ہلچل مچ جاتی ہے۔ ہر کوئی اپنی اپنی بساط کے مطابق کچھ نہ کچھ کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن جب بات مریم نواز کی ہو تو معاملہ کچھ اور ہی رنگ لے آتا ہے۔ پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز، جو کہ اپنی سیاسی سرگرمیوں اور سوشل میڈیا پر چھائی رہنے کی عادت کی وجہ سے مشہور ہیں، سیلاب زدگان کی مدد کے لیے بھی ایک منفرد انداز اپناتی ہیں۔ آئیے، اس موضوع پر ایک ہلکا پھلکا طنزیہ جائزہ لیتے ہیں۔

مریم نواز نے حال ہی میں ایک بیان دیا کہ “عوام مدد کے منتظر نہ رہیں، حکومت کو خود ان تک پہنچنا چاہیے۔” واہ! یہ تو ویسے ہی ہے جیسے آپ اپنے گھر میں بیٹھے ہوں اور پزا والا آپ کو فون کر کے کہے، “سر، آپ آرڈر نہ کریں، ہم خود آپ کے دروازے پر پزا لے آئیں گے!” بس فرق یہ ہے کہ یہاں پزا کی جگہ خیمے، راشن اور کبھی کبھار فوٹو سیشن ہیں۔ مریم صاحبہ کی یہ ہدایت کہ انتظامیہ متاثرین تک خود پہنچے، واقعی قابل تحسین ہے۔ لیکن سوچنے والی بات یہ ہے کہ اگر انتظامیہ واقعی اتنی تیز ہوتی تو شاید سیلاب کا پانی بھی اتنی تیزی سے نہ آتا

مریم نواز نے کرتار پور گردوارے کی بحالی اور صفائی پر سکھ برادری سے ملنے والے شکریے کے پیغامات کو خوب سراہا۔ یہ تو ٹھیک ہے، لیکن سوچئے کہ اگر سیلاب کا پانی اتنی ہی تیزی سے نکال دیا جاتا جتنی تیزی سے سوشل میڈیا پر تصاویر اپ لوڈ ہوتی ہیں، تو شاید متاثرین کو اتنی دیر تک پانی میں نہ بیٹھنا پڑتا۔ گردوارے کی صفائی کے لیے ڈپٹی کمشنر کی تعریف تو بنتی ہے، لیکن کیا خیال ہے کہ اگلی بار پانی نکالنے کے پمپس کی تعداد بڑھائی جائے؟ یا پھر شاید واٹر پروف کیمرے استعمال کیے جائیں تاکہ فوٹو سیشن بھی جاری رہے اور پانی بھی نکل جائے

مریم نواز کی ایک اور ہدایت کہ گائے اور بھینسوں کو منتقل کرنے کے لیے کشتیوں کی بجائے بیڑوں کا استعمال کیا جائے، واقعی ایک شاہکار آئیڈیا ہے۔ اب تصور کریں کہ ایک بھینس بیڑے پر سوار ہو کر، عینک لگائے، سیلاب کے پانی میں سیر کر رہی ہے، اور ساتھ میں کوئی افسر اس کی سیلفی لے رہا ہے کہ “دیکھو، ہم نے مویشیوں کو بھی وی آئی پی ٹریٹمنٹ دیا!” یہ منظر تو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے لیے کافی ہے۔ لیکن سنجیدگی سے، یہ ہدایت ظاہر کرتی ہے کہ مریم نواز نہ صرف انسانوں بلکہ مویشیوں کی فکر میں بھی پیش پیش ہیں۔ اب اگر کوئی بھینس انہیں ووٹ ڈال سکتی تو بات ہی کچھ اور ہوتی

مریم نواز نے پاک آرمی کی مدد کو سراہتے ہوئے کہا کہ “میری دعائیں پاک آرمی کے ساتھ ہیں۔” یہ تو بہت اچھی بات ہے، لیکن اگر دعاؤں کے ساتھ ساتھ کچھ اضافی فنڈز اور وسائل بھی پاک آرمی کو مل جائیں تو شاید وہ اور بھی تیزی سے متاثرین تک پہنچ سکیں۔ پاک آرمی کے جوان تو ویسے بھی ہر مشکل وقت میں ہمارے ہیرو رہتے ہیں، لیکن اگر انہیں کچھ جدید کشتیاں، ڈرونز یا واٹر پروف بوٹس مل جائیں تو شاید وہ سیلاب کے پانی میں سپر مین کی طرح اڑتے پھریں

مریم نواز کا یہ بیان کہ “سیاسی گند کو پاکستان سے صاف کرنے کا وقت آ گیا” بھی کافی دلچسپ ہے۔ واہ، اگر سیاسی گند اتنی ہی آسانی سے صاف ہو سکتا جیسے گردوارے کا پانی نکالا گیا، تو شاید ہمارا ملک اب تک چمکتا دمکتا ہوتا! لیکن یہاں سوال یہ ہے کہ کیا سیلاب کا پانی پہلے صاف ہوگا یا سیاسی گند؟ فی الحال تو دونوں ہی اپنی جگہ پر ڈٹ کر مقابلہ کر رہے ہیں۔

مریم نواز کی سیلاب زدگان کی مدد کے لیے کوششیں یقیناً قابل تعریف ہیں۔ ان کے بروقت فیصلوں، جیسے کہ بند توڑ کر آبادیوں کو بچانا اور ریلیف آپریشن کو بہتر بنانے کی ہدایات، سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ حالات کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔ لیکن ہمارے معاشرے میں تھوڑی سی ہنسی اور طنز بھی ضروری ہے تاکہ ہم ان مشکل حالات میں بھی اپنا حوصلہ برقرار رکھ سکیں۔ تو آئیے، مریم نواز کی قیادت میں سیلاب زدگان کی مدد کریں، لیکن ساتھ میں یہ بھی دعا کریں کہ اگلی بار سیلاب کے ساتھ فوٹو سیشن کی بجائے پانی نکالنے کے پمپس زیادہ ہوں

Facebook Comments Box