امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 22 جولائی 2025 کو ایران کو خبردار کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ دوبارہ اسے نشانہ بنانے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ یہ دھمکی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس بیان کے جواب میں دی گئی، جس میں انہوں نے امریکی حملوں کو “عالمی قوانین کی خلاف ورزی” قرار دیتے ہوئے جوابی کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
پس منظر:
- پچھلے حملے: 22 جون 2025 کو، امریکہ نے ایران کی تین جوہری تنصیبات—فردو، نطنز، اور اصفہان—پر فضائی حملے کیے، جن میں بی-2 بمبار طیاروں اور ٹام ہاک کروز میزائلوں کا استعمال کیا گیا۔ امریکی حکام نے دعویٰ کیا کہ فردو جوہری مرکز مکمل طور پر تباہ ہو گیا، جبکہ ایران نے کہا کہ تنصیبات خالی کر لی گئی تھیں، اس لیے نقصان محدود رہا۔
- ایران کا ردعمل: ایران نے ان حملوں کے جواب میں قطر میں امریکی العدید ایئر بیس پر میزائل حملہ کیا، جسے ایرانی حکام نے “محدود اور درست” قرار دیا۔ ایران کی سپریم نیشنل سکیورٹی کونسل نے اعلان کیا کہ وہ خطے میں امریکی فوجی اثاثوں کو نشانہ بنانے کے لیے تیار ہے۔
- جنگ بندی: 24 جون 2025 کو، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان “مکمل جنگ بندی” ہو گئی ہے، لیکن دونوں ممالک نے اس کی باضابطہ تصدیق نہیں کی۔
- تازہ دھمکی: ٹرمپ نے اپنی تازہ پوسٹ میں کہا کہ اگر ایران نے جوابی کارروائی کی یا جوہری پروگرام کو دوبارہ شروع کرنے کی کوشش کی، تو امریکہ “تیز رفتار، مہارت، اور درستگی” کے ساتھ دیگر اہداف کو نشانہ بنائے گا۔ انہوں نے اسے ایران کے لیے “سانحہ” قرار دیا۔
موجودہ صورتحال:
- ایران کا موقف: ایرانی حکام، بشمول سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای، نے امریکی دھمکیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوتا اور اپنے دفاع کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے امریکی حملوں کو “کھلی دہشت گردی” اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔
- عالمی ردعمل:
- اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے ایران نے ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
- قطر نے جنگ بندی کی کوششوں میں ثالثی کی، لیکن خطے میں کشیدگی برقرار ہے۔
- پاکستانی وزارت خارجہ نے عراق، لبنان، اور شام میں پاکستانی شہریوں کو سفر سے گریز اور احتیاط کی ہدایت کی ہے۔
- امریکی دعوے: ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ حملوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو “دہائیوں پیچھے دھکیل دیا”، لیکن لیک ہونے والی ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، بلکہ صرف چند ماہ کے لیے متاثر ہوئیں۔
پاکستانی تناظر:
- ایکس پر پاکستانی صارفین نے امریکی دھمکیوں کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیا۔ کچھ نے ٹرمپ کے بیانات کو ان کے انتخابی نعرے “امن پسندی” کے منافی قرار دیا۔
- تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ایران کی جوابی کارروائی سے مشرق وسطیٰ میں امریکی اڈوں، خاص طور پر بحرین اور قطر میں، کو خطرہ ہو سکتا ہے، جو پاکستان کے لیے بھی معاشی اور سفارتی اثرات لا سکتا ہے۔
Facebook Comments Box