دنیا بھر میں ہمارے سفارتکار پاکستان کا اصل چہرہ ہیں۔ ان کے ہر عمل کے ساتھ پاکستان کے تشخص کی پہچان ہوتی ہے۔ سفارتکاری کے آداب، اصولوں اور اقدار کی روشنی میں میزبان ملک میں دوطرفہ تعلقات کو پائیدار بنیادوں پر استوار کرنا ان کے فرائض منصبی میں شامل ہوتا ہے۔ ایک طرف وہ وطن عزیز اور میزبان ملک کے درمیان تجارتی، سفارتی اور ثقافتی تعلقات کے فروغ کے لئے اپنی پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دیتے ہیں تو دوسری طرف اس ملک میں مقیم پاکستانیوں کی فلاح و بہبود یقینی بنانے اور ان کو درپیش مسائل کے حل کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔
ہر پاکستانی سفارت خانے میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے اجراء اور تجدید سے لیکر پیدائش اور وفات کے اندراج کے ساتھ ساتھ میت کو پاکستان بھجوانے تک کئی اہم امور کو روزانہ کی بنیاد پر نپٹانے کا عمل جاری رہتا ہے۔ مگر عام طور پر بیرون ممالک میں بسنے والے پاکستانیوں کو پاکستان کے سفارت خانے اور قونصلیٹ جنرل میں تعینات سفارتکاروں اور دیگر اہل کاروں کے طرز عمل کے متعلق بہت سے تحفظات رہتے ہیں۔ ایک عام پاکستانی کو اپنے مسائل کے حل اور دادرسی کے لئے سفارت خانے تک رسائی حاصل کرنا آسان نہیں ہوتا۔ اس سلسلے میں وقتاً فوقتاً ذرائع ابلاغ میں بہت کچھ دیکھنے اور پڑھنے کو ملتا رہتا ہے۔
لگ بھگ دو ہفتے قبل گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے زیر اہتمام ساندریو شہر میں میری دو کتابوں دیہاتی بابو اور نعتیہ مجموعہ خاک بطحا کی تقریب پزیرائی منعقد کی گئی جس کی صدارت میلان میں تعینات پاکستانی قونصل جنرل محترمہ اقصیٰ نواز نے کی جبکہ پاکستان کے سابق سینئر سفارتکار ڈاکٹر منظور احمد چوہدری مہمان خصوصی تھے۔ اس تقریب میں پاکستانی کمیونٹی کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
تقریب کے شرکاء سے اپنے خطاب میں قونصل جنرل محترمہ اقصیٰ نواز نے میزبان محفل کو سراہا اور اعتراف کیا کہ اٹلی میں اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لئے گلوبل رائٹرز ایسوسی ایشن اٹلی کے بانی و صدر محمد نواز گلیانہ کی خدمات لائق تحسین ہیں۔ تقریب کے اختتام پر محترمہ اقصیٰ نواز نے مجھے میلان میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل آنے کی دعوت دی۔ اپنے دورے کے دوران مجھے اٹلی میں پاکستانی کمیونٹی کی کئی ممتاز شخصیات اور احباب سے ملنے کا موقع ملا۔ ان کی واضح اکثریت نے میلان میں پاکستانی قونصل جنرل سمیت تمام عملے کی تعریف کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
ان کا کہنا تھا کہ محترمہ اقصیٰ نواز میلان میں تعینات ہونے والی پہلی خاتون ہیں مگر انہوں نے جس انہماک، دلجمعی اور جوش و جذبے سے پاکستانی کھانوں، موسیقی، زبان و ادب اور ثقافت کو شمالی اٹلی کے مختلف شہروں میں متعارف کروایا ہے اس سے مقامی اٹالین آبادی اور پاکستانی کمیونٹی کے درمیان بھائی چارے اور یگانگت کو فروغ ملا ہے۔ اسی طرح قونصلیٹ کی ویب سائٹ کو ازسرنو تشکیل دیا گیا ہے اور صارفین کے لئے آسان بنانے کے لئے اس میں کئی نئے فیچرز متعارف کروائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ سوشل میڈیا پر پاکستانی کمیونٹی کے لئے روزمرہ کی بنیاد پر ضروری معلومات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستانی کمیونٹی کی خواتین کو اٹالین زبان سیکھنے کی ترغیب دی گئی ہے اور مختلف کھیلوں اور ثقافتی پروگرام میں حصہ لینے کے لئے حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔ مجھے یہ بھی بتایا گیا کہ محترمہ اقصیٰ نواز ان تمام تقریبات میں خود شرکت کرتی ہیں تاکہ پاکستانی خواتین میں گھل مل کر ان کے مسائل سے آگاہی بھی حاصل کی جا سکے اور ان کی مختلف معاشی اور معاشرتی امور میں شرکت کرنے کے لئے راہنمائی کے ساتھ حوصلہ افزائی بھی کی جا سکے۔
پاکستانی کمیونٹی کی مختلف سرکردہ شخصیات سے یہ سب کچھ سننے کے بعد میرے اندر یقینی طور قونصلیٹ جنرل میلان جانے کا اشتیاق بڑھا۔ لہذٰا ملاقات کا دن اور وقت مقرر ہوا اور میں اپنے میزبان نواز گلیانہ کے ہمراہ ساندریو سے میلان قونصلیٹ جنرل کیطرف روانہ ہوگیا۔ اس کے علاوہ پاکستانی کمیونٹی کی ایک توانا آواز قمر ریاض بھی مجھ سے ملنے کے لئے اپنے ساتھیوں سمیت میلان کیطرف روانہ ہوئے اور یوں ہم ایک ہی وقت پر قونصلیٹ جنرل میلان کی پر شکوہ عمارت کے باہر پہنچ گئے۔ وہاں گیٹ پر ایک اہلکار ہمارے انتظار میں موجود تھا جس نے قونصل جنرل کے دفتر تک ہماری رہنمائی کی۔
محترمہ اقصیٰ نواز نے کانفرنس ہال میں سارے افسران اور اہلکاروں سے میرا تعارف کرایا اور مجھے خطاب کی دعوت دی۔ اپنی گفتگو کے دوران میں نے اس امر پر زور دیا کہ میلان میں پاکستانی قونصل خانے میں تعینات سب سفارتکار اور اہلکاران پاکستانی کمیونٹی کی صحیح معنوں میں خدمت کریں اور اٹلی میں وطن عزیز کی حقیقی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کا اصل چہرہ پیش کریں۔
میرے خطاب کے بعد محترمہ اقصیٰ نواز نے مجھے قونصلیٹ کا تفصیلی وزٹ کروایا اور بالخصوص سائلین کے لئے بنائے گئے وسیع وعریض ہال میں قائم کردہ مختلف سروس کائونٹرز اور ان پر دی جانے والی خدمات پر تفصیلی بریفننگ دی۔ وہ قونصلیٹ جنرل کی اس نئی اور پر وقار عمارت اور اس سے پاکستانی کمیونٹی کو ملنے والی سہولیات پر جس قدر خوش دکھائی دے رہی تھی یہ یقیناً اس امر کی عکاسی کرتا ہے کہ ان کے دل میں پاکستانی کمیونٹی کی بے لوث خدمت کرنے کا جذبہ بدرجہ اتم موجود ہے۔
ان کی سربراہی میں ڈپٹی قونصل جنرل احمد ولید اور پولیس سروس کے عصمت اللہ جونیجو بطور امیگریشن آفیسر یقیناً قابلِ ستائش خدمات انجام دے رہے ہیں۔ آداب سفارتکاری کو بروئے کار لاتے ہوئے محترمہ اقصیٰ نواز نے میلان کے قونصل خانے کو جس قدر پاکستانی کمیونٹی کے لئے عوام دوست بنادیا ہے وہ قابلِ فخر بھی ہے اور دوسرے سفارتکاروں کے لئے یقیناً قابل تقلید بھی۔