تحریر،فیصل پاکستانی
یقیناً قدرت کی عطا کردہ نعمتوں کا کوئی شمار نہیں۔ یہ زندگی، کائنات، رشتے، رزق سب اسی کی بخشش ہے۔ لیکن انسان کی فطرت ہے کہ وہ اکثر ان چیزوں کی قدر تب جانتا ہے جب وہ اس سے روٹھ جاتی ہیں، یا دور ہو جاتی ہیں۔ دولت کی فراوانی میں اس کی قدر کا احساس کم ہی ہوتا ہے، مگر جب ہاتھ خالی ہو جائیں تو ایک ایک پائی کی اہمیت سمجھ آتی ہے۔ پیار کرنے والے جب ہمارے اردگرد موجود ہوں تو شاید ہم ان کی باتوں کو اتنی توجہ سے نہیں سنتے، ان کے لمس کو اتنی اہمیت نہیں دیتے، لیکن جب ان کا سایہ سر سے اٹھ جاتا ہے تو ہر گزرتا لمحہ ان کی یاد دلاتا ہے، ان کی چھوڑی ہوئی نشانیاں آنکھوں کو نم کر جاتی ہیں۔ وقت بھی ایک ایسی ہی دولت ہے، جوانی کی مستی میں ہم اسے بے دریغ لٹاتے ہیں، لیکن جب بڑھاپے کی دہلیز پر پہنچتے ہیں تو گزرے ہوئے ایک ایک پل کی حسرت دل میں مچلتی ہے۔
اور پھر آتی ہے وہ نعمت جس کے بغیر سب کچھ ادھورا اور بے رنگ ہے۔ وہ ہے صحت۔ یہ وہ قیمتی جوہر ہے جس کی چمک ماند پڑ جائے تو زندگی کی ساری رعنائیاں پھیکی لگنے لگتی ہیں۔ مجھے یاد ہے، ابھی کچھ ہی عرصے پہلے جب میں ایک مختصر علالت کا شکار ہوا تو زندگی یکسر بدل گئی۔ وہ چند دن بستر پر کروٹیں بدلتے گزرے۔ نہ کسی پسندیدہ کھانے کی رغبت رہی، نہ کسی دلچسپ مشغلے میں دھیان لگا۔ یہاں تک کہ موبائل فون، جو آج کل ہماری زندگیوں کا محور بن چکا ہے، وہ بھی ایک بوجھ سا محسوس ہونے لگا۔ اس بے بسی کے عالم میں دل کی گہرائیوں سے ایک ہی التجا نکلی اے میرے رب! مجھے شفاء عطا فرما، مجھے تندرستی لوٹا دے۔
یقین جانیے، صحت وہ واحد کنجی ہے جو زندگی کے تمام دروازے کھولتی ہے۔ ایک صحت مند جسم صرف طاقت کا ہی منبع نہیں ہوتا، بلکہ یہ ذہنی سکون اور روحانی بالیدگی کی بنیاد بھی فراہم کرتا ہے۔ جب جسم توانا ہو تو ذہن بھی روشن رہتا ہے، اور جب ذہن پرسکون ہو تو روح بھی اللہ سے لو لگانے میں آسانی محسوس کرتی ہے۔
ایک واقعہ مجھے اکثر یاد آتا ہے۔ میں ایک مرتبہ ایک ٹی وی شو دیکھ رہا تھا جس میں معروف اداکار اکشے کمار مہمان تھے۔ اگرچہ میں ان کی اداکاری کا مداح نہیں، لیکن اس انٹرویو میں ان کی ایک بات میرے دل میں اندر تک اتر گئی۔ وہ اپنی صحت اور نظم و ضبط کے بارے میں بات کر رہے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’جب سے وہ جوان ہوئے ہیں تب سے اب تک ایک دن بھی ایسا نہیں گزرا جب انہوں نے صبح سورج کو طلوع ہوتے نہ دیکھا ہو‘ ، ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم اپنی زندگی کے قیمتی 24 گھنٹوں میں سے اگر صرف ایک گھنٹہ اپنے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے نہیں نکال سکتے، تو یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے‘ ۔
یہ سن کر میں نے اپنے معمولات پر غور کیا تو پتہ چلا کہ کتنے ہی گھنٹے ہم بے مقصد سوشل میڈیا سکرولنگ میں ضائع کر دیتے ہیں، کتنی شامیں دوستوں کی محفلوں میں بے فکری سے گزر جاتی ہیں، اور کتنے ہی قیمتی لمحات نیند کی آغوش میں ڈوب جاتے ہیں۔ لیکن جب اپنے جسم کو متحرک رکھنے کی بات آتی ہے، تو ہمارے پاس ہمیشہ وقت کی کمی کا بہانہ تیار رہتا ہے۔ ہم بیماریوں کا شکوہ کرتے ہیں، علاج کے لیے ڈاکٹروں کے چکر لگاتے ہیں، مہنگی دوائیاں خریدتے ہیں، لیکن اپنی روزمرہ کی زندگی میں ایک چھوٹی سی صحت مند تبدیلی لانے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔
ابھی پچھلے مہینے مجھے ایک تجربہ ہوا۔ میرے ایک قریبی دوست کو دل کا عارضہ لاحق ہو گیا۔ وہ ہمیشہ سے کام میں مگن رہتے تھے، راتوں کو دیر تک جاگنا، بے وقت کھانا، اور جسمانی سرگرمی سے دوری ان کا معمول تھا۔ جب انہیں ہسپتال لے جایا گیا اور ڈاکٹروں نے انہیں سختی سے نصیحت کی تو ان کی آنکھیں کھلیں۔ انہوں نے مجھ سے کہا، ’یار! یہ سب کچھ کس لیے تھا؟ اتنی محنت، اتنا پیسہ، اگر صحت ہی نہیں تو سب کچھ بے معنی ہے‘ ۔ ان کی یہ بات میرے دل میں کھب گئی۔
کچھ عرصہ قبل، اپنے ایک طبی مسئلے کے سلسلے میں میری ایک تجربہ کار ڈاکٹر سے تقریباً آدھے گھنٹے کی ملاقات ہوئی۔ اس دوران انہوں نے جو سب سے اہم بات کہی وہ پانی کی اہمیت کے بارے میں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مناسب مقدار میں پانی پینا صرف پیاس بجھانا نہیں ہے، بلکہ یہ جسم کے تمام نظاموں کے درست طریقے سے کام کرنے کے لیے نہایت ضروری ہے۔ نیز اگر ہم پانی کم پیتے ہیں تو جسم میں زہریلے مادے جمع ہوتے رہتے ہیں، جو مختلف بیماریوں کو دعوت دیتے ہیں‘ ۔ انہوں نے خاص طور پر گرمیوں میں روزانہ کم از کم پندرہ سے اٹھارہ گلاس پانی پینے کی تاکید کی۔ میں نے ان کی اس سادہ سی نصیحت پر عمل کرنا شروع کیا، اور سچ کہوں تو میں نے اپنی صحت میں واضح بہتری محسوس کی۔
آج کل ہماری زندگی کا بیشتر حصہ ایک جگہ پر ساکت گزرتا ہے۔ دفتر میں کرسی پر بیٹھے رہنا، گاڑی یا موٹرسائیکل پر سفر کرنا، اور گھر پہنچ کر صوفے یا بستر پر لیٹ جانا ہماری روزمرہ کی روٹین بن چکی ہے۔ جسمانی حرکت نہ ہونے کے برابر ہے۔ اور اس پر ستم یہ کہ ہماری غذا بھی غیر صحت بخش چیزوں سے بھری پڑی ہے۔ فاسٹ فوڈ، بیکری کی مصنوعات، میٹھے مشروبات، اور چائے، کافی کی زیادتی نے ہمارے جسم کی بیماریوں کے خلاف لڑنے کی صلاحیت کو کم کر دیا ہے جس کے نتیجے میں بیماریاں اکثر ہمارے جسم پر قابو پا لیتی ہیں۔ ہم نے چینی، چاول اور گندم کی بے تحاشا مقدار کو اپنی روزمرہ کی خوراک کا لازمی حصہ بنا لیا ہے، جس کی وجہ سے ہمارا جسم آہستہ آہستہ اندر سے کھوکھلا ہو رہا ہے۔
میں نے اپنی صحت کو بہتر بنانے کے لیے زندگی میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں لانے کی کوشش کی ہے۔ جیسے کہ میں نے اپنی چائے کی مقدار کم کر دی ہے، اور اب میں دن میں 2 سے 3 مرتبہ صرف آدھا آدھا کپ چائے پیتا ہوں وہ بھی بنا چینی کے۔ میٹھی چیزوں سے پرہیز کرتا ہوں، اور اپنی خوراک میں خشک میوہ جات اور موسمی پھلوں کو شامل کیا ہے۔ اور سب سے اہم تبدیلی جو میں نے کی ہے وہ کولڈ ڈرنکس کا مکمل بائیکاٹ ہے۔ میرے گھر میں اب ان کی کوئی جگہ نہیں، یہاں تک کہ ہم مہمانوں کے لیے بھی شربت، لسی یا تازہ جوس پیش کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
اب آتے ہیں جسمانی سرگرمیوں کی طرف، جو دراصل صحت مند رہنے کے لیے اتنی ہی ضروری ہے جتنی کہ خوراک۔ اگر آپ کچھ اور نہیں کر سکتے تو صرف چلنا شروع کر دیں۔ یقین کریں، یہ سب سے آسان اور بہترین ورزش ہے۔ میں خود اسے اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنا چکا ہوں۔ ابتدا میں روزانہ صرف آدھے گھنٹے کی واک سے آغاز کیا تھا، اور پھر آہستہ آہستہ اس وقت کو بڑھاتا گیا۔ اب میں کوشش کرتا ہوں کہ روزانہ کم از کم ایک گھنٹہ ضرور تیز تیز چلوں۔ ہمیں صحت مند رہنے کے لیے روزانہ کم از کم دس ہزار قدم چلنا چاہیے۔ میں نے اپنے موبائل میں ایک پیڈومیٹر ایپ بھی انسٹال کر رکھی ہے، جو مجھے بتاتی رہتی ہے کہ میں نے کتنے قدم چلے ہیں اور مجھے کتنے اور چلنے ہیں۔ یہ ایک اچھے دوست کی طرح میری صحت کا خیال رکھتی ہے۔
اگر آپ کسی کھیل میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ اور بھی بہتر ہے۔ مجھے یاد ہے، بچپن میں مجھے کرکٹ کھیلنے کا بہت شوق تھا۔ دوڑنا، گیند پکڑنا، وکٹوں کے درمیان بھاگنا۔ ایک بہترین ورزش ہوا کرتی تھی۔ اگر آپ نے کبھی کوئی کھیل نہیں کھیلا تو بیڈمنٹن ایک بہترین آغاز ہو سکتا ہے۔ آج کل ہر شہر میں جمنیزیم اور انڈور بیڈمنٹن کورٹس موجود ہیں۔ یوٹیوب پر بے شمار ایسی ویڈیوز موجود ہیں جن کی مدد سے آپ بنیادی تکنیک سیکھ سکتے ہیں۔ شروع میں تھوڑی دقت محسوس ہو گی، جسم تھکے گا، لیکن یقین کریں، کچھ ہی دنوں میں آپ کے پٹھے مضبوط ہونا شروع ہو جائیں گے اور آپ خود کو پہلے سے کہیں زیادہ چست و توانا محسوس کریں گے۔
ایک اہم بات جس کا ہمیشہ خیال رکھیں وہ یہ ہے کہ جب بھی آپ واک یا کسی بھی قسم کی ورزش کے لیے نکلیں تو مناسب جوگرز ضرور پہنیں۔ عام جوتے یا چپل پہن کر ورزش کرنا آپ کے پاؤں کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اگر آپ کو نئے جوگرز مہنگے لگتے ہیں تو آپ مارکیٹ میں موجود پٹھان بھائیوں سے بہت اچھے برانڈ کے استعمال شدہ جوگرز بھی انتہائی مناسب قیمت پر خرید سکتے ہیں۔
یہ سب باتیں شاید آپ نے پہلے بھی کئی بار سنی ہوں گی، لیکن سچ یہ ہے کہ جب تک ہم خود ان تجربات سے نہیں گزرتے، ہمیں ان کی گہرائی کا اندازہ نہیں ہوتا۔ صحت کو معمولی مت جانیے، یہ ہماری زندگی کا سب سے بڑا اثاثہ ہے۔ اگر آج ہم نے اپنے جسم کو تھوڑا سا وقت نہیں دیا، تو کل ہمیں بیماریوں کے لیے بہت زیادہ وقت نکالنا پڑے گا۔ اور وہ بہت تکلیف دہ ہو گا۔
تو پھر کب؟ کیا آپ کو ابھی بھی کسی معجزے کا انتظار ہے؟ اپنی زندگی کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لیجیے، اپنے جسم کو حرکت دیجیے، اور اس عظیم نعمت کی قدر کیجیے جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں عطا کی ہے۔ یعنی صحت۔
یاد رکھیے، ’جان ہے تو جہان ہے‘ ۔